اسلام آباد( آن لائن ) ایف بی آر نے بینکوں کیلیے کریڈٹ کارڈ وڈیبٹ کارڈزکے ذریعے دو لاکھ روپے ماہانہ کی ادائیگیاں کرنے والے، 10لاکھ روپے ماہانہ سے زائد رقم نکوالنے والے اورماہانہ ایک کروڑ روپے یا اس سے زائد رقم جمع کرانے والے اکاونٹس ہولڈرزکی تفصیلات کی فراہمی کو لازمی قراردیدیا ہے جبکہ ٹیکس چوری میں ملوث امیر لوگوں کا سراغ لگانے کیلیے ایف بی آرکونادرا کے ڈیٹا تک رسائی دیدی گئی ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ روز(جمعرات)انکم ٹیکس سرکلر نمبر 3جاری کیا گیا ہے جس میں فنانس ایکٹ کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں کی جانیوالی اہم ترامیم بارے وضاحت کی گئی ہے ایف بی آر کی جانب سے یہ وضاحتی سرکلر بجٹ کے ساڑھے 3ماہ کے بعد جاری کیا گیا ہے اور وضاحتی سرکلر کا اجرا ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب حکومت نظر ثانی شدہ بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جس کیلیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس ترمیمی بل 2018 کا مسودہ تیارکرکے وزارت خزانہ کو بھجوادیا ہے جس کی وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیے جانیکا امکان ہے۔ایف بی آرحکام کا کہنا ہے کہ وضاحتی سرکلر کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے اسٹیک ہولڈرز میں کنفیوژن پھیلی ہے اوراب جب وضاحتی سرکلر جاری کیا گیا ہے تو اس کے بعد ترمیم شدہ فنانس بل آجائے گا البتہ ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی انکم ٹیکس سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ بینکوں کو پچاس ہزار روپے سے زائد یومیہ کی مد میں ماہانہ 10لاکھ روپے یا اس سے زائد کی رقوم نکلوانے والوں کی فہرست فراہم کرنا ہوگی۔ ایف بی آر نے بینکوں کیلیے کریڈٹ کارڈ وڈیبٹ کارڈزکے ذریعے دو لاکھ روپے ماہانہ کی ادائیگیاں کرنے والے، 10لاکھ روپے ماہانہ سے زائد رقم نکوالنے والے اورماہانہ ایک کروڑ روپے یا اس سے زائد رقم جمع کرانے والے اکاونٹس ہولڈرزکی تفصیلات کی فراہمی کو لازمی قراردیدیا ہے