ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

ٹوائلٹ استعمال کرنے پر اسکول ہیڈمسٹریس کا طالبہ پر بہیمانہ تشدد ،ڈاکٹر نے بچی کے حساس اعضا کے بری طرح زخمی ہونے کی تصدیق کردی، انتہائی شرمناک واقعہ

datetime 15  ستمبر‬‮  2018 |

ساہیوال(این این آئی) سرکاری اسکول کی ہیڈ مسٹریس نے مبینہ طور پر ایمرجنسی میں اپنا ٹوائلٹ استعمال کرنے پر دوم جماعت کی طالبہ کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔یہ انسانیت سوز واقعہ ہڑپہ شہر کے نزدیک گاؤں 2/10 میں واقع گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول میں پیش آیا۔شدید تشدد کے باعث ارم شہزادی کی حالت بگڑ گئی اور اسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز (ڈی ایچ کیو) ہسپتال لایا گیا، بچی کو حساس اعضا پر 10 ٹانکے آئے۔

ڈاکٹر زاہد نے بھی بچی کے حساس اعضا کے بری طرح زخمی ہونے کی تصدیق کی۔بچی کے اہلِ خانہ نے کہا کہ جب انہوں نے مقدمے کے اندراج کیلئے درخواست دی تو مبینہ طور پر ہڑپہ پولیس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ بچی کے والد کو ہیڈ مسٹریس فرخندہ بتول کے خلاف کارروائی کرنے سے منع بھی کیا۔والدین نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے انہیں قانونی طور پر طبی دستاویز بھی فراہم کرنے سے انکار کردیا ٗذرائع کے مطابق بعد ازاں بچی کے والدین نے ہڑپہ مجسٹریٹ تجمل سے طبی دستاویز حاصل کرلیں۔بچی کی والدہ سکینہ بی بی نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ان کی بچی کا طبی معائنہ کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچی کے حساس اعضا پر شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں ٗارم شہزادی کے والدین نے چیف ایگزیکٹو افسر ایجوکیشن سے واقعہ کی محکمہ جاتی تفتیش کرنے اور ہیڈ مسٹریس کے خلاف مجرمانہ فعل کا مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ 6 سالہ ارم شہزادی کو ٹوائلٹ جانے کی شدید حاجت محسوس ہوئی اور اسکول کے دیگر واش روم غیر فعال ہونے کی بنا پر وہ ہیڈ مسٹریس کے ٹوائلٹ میں چلی گئی ٗواپسی پر جب ہیڈ مسٹریس نے اسے دیکھا تو اس پر تھپڑوں کی بارش کردی۔عینی شاہدین کے مطابق ہیڈ مسٹریس نے طالبہ کو بری طرح دھکے دیئے جس پر وہ سیڑھیوں اور دیواروں سے ٹکرائی، تشدد کے باعث بچی کے حساس اعضا سے خون جاری ہوگیا جس پر انہوں نے بچی کو اپنے کمرے میں لے جا کر اسکول کا مرکزی دروازہ بند کر دیا۔

بعد ازاں ہیڈ مسٹریس بچی کو گاؤں میں واقع اپنے رشتہ دار کے گھر لے گئیں اور خون روکنے کی کوشش کی، 2 گھنٹے بعد جب بچی کے والدین کو واقعے کا علم ہوا تو وہ وہ اسے ایک نجی ہسپتال لے کر پہنچے جہاں اسے زخم پر 10 ٹانکے آئے۔بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہیڈ مسٹریس کے اہلِ خانہ نے بجائے معافی مانگنے کے واقعہ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کیلئے دباؤ ڈالا۔دوسری جانب بچی کے والد ریاض کا کہنا تھا کہ جب ہم نے ہڑپہ پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا تو ہیڈ مسٹریس کے رشتہ دار نے انہیں چپ رہنے کے لیے دھمکیاں دیں۔مذکورہ واقعہ پر موقف لینے کے لیے ہیڈ مسٹریس سے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہ ہوئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…