اتوار‬‮ ، 19 اکتوبر‬‮ 2025 

ٹوائلٹ استعمال کرنے پر اسکول ہیڈمسٹریس کا طالبہ پر بہیمانہ تشدد ،ڈاکٹر نے بچی کے حساس اعضا کے بری طرح زخمی ہونے کی تصدیق کردی، انتہائی شرمناک واقعہ

datetime 15  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ساہیوال(این این آئی) سرکاری اسکول کی ہیڈ مسٹریس نے مبینہ طور پر ایمرجنسی میں اپنا ٹوائلٹ استعمال کرنے پر دوم جماعت کی طالبہ کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔یہ انسانیت سوز واقعہ ہڑپہ شہر کے نزدیک گاؤں 2/10 میں واقع گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول میں پیش آیا۔شدید تشدد کے باعث ارم شہزادی کی حالت بگڑ گئی اور اسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز (ڈی ایچ کیو) ہسپتال لایا گیا، بچی کو حساس اعضا پر 10 ٹانکے آئے۔

ڈاکٹر زاہد نے بھی بچی کے حساس اعضا کے بری طرح زخمی ہونے کی تصدیق کی۔بچی کے اہلِ خانہ نے کہا کہ جب انہوں نے مقدمے کے اندراج کیلئے درخواست دی تو مبینہ طور پر ہڑپہ پولیس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ بچی کے والد کو ہیڈ مسٹریس فرخندہ بتول کے خلاف کارروائی کرنے سے منع بھی کیا۔والدین نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے انہیں قانونی طور پر طبی دستاویز بھی فراہم کرنے سے انکار کردیا ٗذرائع کے مطابق بعد ازاں بچی کے والدین نے ہڑپہ مجسٹریٹ تجمل سے طبی دستاویز حاصل کرلیں۔بچی کی والدہ سکینہ بی بی نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ان کی بچی کا طبی معائنہ کرنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچی کے حساس اعضا پر شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں ٗارم شہزادی کے والدین نے چیف ایگزیکٹو افسر ایجوکیشن سے واقعہ کی محکمہ جاتی تفتیش کرنے اور ہیڈ مسٹریس کے خلاف مجرمانہ فعل کا مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ 6 سالہ ارم شہزادی کو ٹوائلٹ جانے کی شدید حاجت محسوس ہوئی اور اسکول کے دیگر واش روم غیر فعال ہونے کی بنا پر وہ ہیڈ مسٹریس کے ٹوائلٹ میں چلی گئی ٗواپسی پر جب ہیڈ مسٹریس نے اسے دیکھا تو اس پر تھپڑوں کی بارش کردی۔عینی شاہدین کے مطابق ہیڈ مسٹریس نے طالبہ کو بری طرح دھکے دیئے جس پر وہ سیڑھیوں اور دیواروں سے ٹکرائی، تشدد کے باعث بچی کے حساس اعضا سے خون جاری ہوگیا جس پر انہوں نے بچی کو اپنے کمرے میں لے جا کر اسکول کا مرکزی دروازہ بند کر دیا۔

بعد ازاں ہیڈ مسٹریس بچی کو گاؤں میں واقع اپنے رشتہ دار کے گھر لے گئیں اور خون روکنے کی کوشش کی، 2 گھنٹے بعد جب بچی کے والدین کو واقعے کا علم ہوا تو وہ وہ اسے ایک نجی ہسپتال لے کر پہنچے جہاں اسے زخم پر 10 ٹانکے آئے۔بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہیڈ مسٹریس کے اہلِ خانہ نے بجائے معافی مانگنے کے واقعہ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کیلئے دباؤ ڈالا۔دوسری جانب بچی کے والد ریاض کا کہنا تھا کہ جب ہم نے ہڑپہ پولیس اسٹیشن میں درخواست دینے کا فیصلہ کیا تو ہیڈ مسٹریس کے رشتہ دار نے انہیں چپ رہنے کے لیے دھمکیاں دیں۔مذکورہ واقعہ پر موقف لینے کے لیے ہیڈ مسٹریس سے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہ ہوئیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…