لاہور (این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اضافی تنخواہوں سے متعلق کیس میں ڈی جی نیب کوہدایت دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق الاؤنسز لینے والے افسروں کے نام نکال کر اضافی تنخواہیں لینے والے افسران کی نظر ثانی شدہ فہرست دی جائے ۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سرکاری کمپنیوں سے اضافی تنخواہوں کی وصولی سے متعلق ازخود کیس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کی۔سیکرٹری ٹو وزیر اعلیٰ پنجاب راحیل صدیقی نے عدالت کو بتایاکہ انہوں نے اضافی تنخواہ وصول نہیں کی، صرف قانون کے مطابق الاؤنسز لئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی اور جاوید احمد تو قانون کے مطابق الاؤنسز لے رہے ہیں، نیب قانون کے تحت الاؤنسز لینے والے افسروں کے ناموں سے عدالت کو آگاہ کرے۔جسٹس ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے کہ نیب افسران اپنا کام دفتر میں کر کے آیا کریں، ڈی جی نیب شہزاد سلیم ایماندار افسر ہیں، انہیں پتہ ہے کام کیسے کرنا ہے۔نیب نے عدالت کوبتایا کہ اضافی تنخواہیں لینے والے افسروں سے وصولیوں کیلئے رضاکارانہ اکاؤنٹ کھول دیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے ڈی جی نیب کوقانون کے مطابق الاؤنسز لینے والے افسروں کے نام اضافی تنخواہیں لینے والے افسران کی فہرست سے نکالنے کی ہدایت کر دی اور حکم دیاکہ افسران کی نظر ثانی شدہ فہرست مرتب کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اضافی تنخواہوں سے متعلق کیس میں ڈی جی نیب کوہدایت دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق الاؤنسز لینے والے افسروں کے نام نکال کر اضافی تنخواہیں لینے والے افسران کی نظر ثانی شدہ فہرست دی جائے ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سرکاری کمپنیوں سے اضافی تنخواہوں کی وصولی سے متعلق ازخود کیس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کی۔