پی ٹی وی راتوں رات غیر سیاسی و غیر جانبدار کیسے ہو گیا؟ انوکھی تبدیلی پر بی بی سی کی خصوصی رپورٹ

1  ستمبر‬‮  2018

اسلا م آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان ٹیلی ویژن غیر جانبدار اور غیر سیاسی کیسے ہوگیا اس پر بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ذریعے پاکستان ٹیلی ویژن سے سیاسی سنسرشپ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بی بی سی نے پی ٹی وی میں کام کرنے والے عملے سے بات کرکے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا واقعی پی ٹی وی نے حکومت کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کو کوریج دینے اور حکومتی تنقید کو نشر کرنے کا آغاز کر دیا ہے،

پی ٹی وی سینٹر پشاور میں کام کرنے والے ایک پروڈیوسر نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ وفاقی حکومت نے جب سے سنسر شپ اٹھانے کا اعلان کیا ہے تو خبروں کے رن ڈاؤن میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ اس پروڈیوسر نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ خبرنامہ میں خبروں کا رن ڈاؤن کچھ اس طرح بنتا تھا کہ سب سے پہلے عموماً وزیراعظم کی خبر نشر ہوتی تھی اور اس کے بعد صدر اور وفاقی وزراء کی خبریں نشر ہوتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد زیادہ تر وزیراعلیٰ پنجاب کی خبر آتی تھی۔ اس کے علاوہ ججز اور آرمی چیف کی خبروں کو پہلے اہم ترین خبروں میں شامل کیا جاتا تھا، پروڈیوسر نے بی بی سی کو بتایا کہ اب خبر نامے میں خبروں کی ترتیب یکسر بدل گئی ہے، پچھلے ہفتے رن ڈاؤن میں وزیراعظم کی خبرکو سیریل نمبر 20 میں ڈالا گیا تھا جبکہ اسی بلیٹن میں اپوزیشن جماعتوں کی خبروں کو وزیراعظم سے پہلے چلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت پر تنقید کو بلیٹن کا حصہ نہیں بنایا جاتا تھا مگر اب تنقید پر مبنی خبریں بھی رن ڈاؤن کا حصہ ہوتی ہیں، چاہے یہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ہوں یا کسی دوسری اہم شخصیت سے۔ ایک صحافی جو پی ٹی وی اسلام آباد میں کام کرتے ہیں انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ احکامات کے مطابق پہلے کی نسبت اب اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی کوریج دینا ہوگی۔ اس صحافی نے بتایا کہ مجھے پی ٹی وی میں چار سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے مگر ایسی ہدایات پہلی بار ملی ہیں،

انہوں نے مزید بتایا کہ نئی حکومت کے بعد پی ٹی وی میں یہ تبدیلی آئی ہے کہ ہم نے سوشل میڈیا کی ٹرینڈنگ کی خبریں کرنا شروع کی ہیں جس کی پہلے اجازت نہیں تھی۔ جب اُن سے ایڈیٹوریل پالیسی میں تبدیلی کے بارے میں کسی نوٹیفیکیشن کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ پالیسی زیادہ تر زبانی ہی بتائی جاتی ہے کہ خبریں کس کی چلانی ہے اور کس کی نہیں۔ ریاستی میڈیا پر سنسرشپ ختم کرنے کے اعلان کے بعد مبصرین نے بھی پی ٹی وی کو تنقیدی جائزے کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔یاد رہے کہ سنسرشپ ختم ہونے کے اعلان کے بعد پی ٹی وی نیوز نے ٹوئٹر پر پی ٹی آئی کے وزیر اعلی پنجاب کے ہیلی کاپٹر کی خبر بھی پوسٹ کی تھی جس پر مختلف لوگوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے اپنی اپنی رائے دی تھی۔

بی بی سی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی وی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر نظر دوڑائی گئی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا کسی اپوزیشن جماعت یا رکن اسمبلی کے کسی بیان کو پوسٹ کیا گیا ہے یا نہیں۔ جب پی ٹی وی کے ٹوئٹر ہینڈل پر جمعے کو 12 بجے سے لے کر شام 9 بجے تک پوسٹس کا تجزیہ کیا گیا تو ٹوٹل 57 پوسٹ شیئر کیے گئے تھے، ان 57 پوسٹ میں سے 30 حکومت کے کسی وزیر، مشیر، وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کے حوالے سے تھے رپورٹ کے مطابق ان 57 پوسٹوں میں ایک بھی اپوزیشن کے کسی رکن یا جماعت کے بارے میں نہیں تھی۔ ان 30 پوسٹوں کے علاوہ باقی پوسٹیں ملٹری، الیکشن کمیشن، عدالتوں کی پریس ریلیز اور مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے پاکستان کے بارے میں مثبت بیانات پر مبنی تھیں، اس کے علاوہ تین ٹویٹس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی تھیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…