لاہور(آئی این پی)لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کی سکیورٹی تاحکم ثانی واپس نہ لینے کاحکم دیتے ہوئے آئی جی پنجاب، چیف سیکرٹری اور دیگرفریقین کوآئندہ ہفتے کے لئے نوٹس جاری کر دیئے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے رانا ثنااللہ کی درخواست پرسماعت کی جس میں چیف سیکریٹری، ہوم سیکریٹری اور آئی جی پنجاب پولیس کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ رانا ثنا اللہ 2008ء سے 2018ء تک مسلسل صوبائی وزیر قانون اور کابینہ کمیٹی کے چیئرمین رہے جبکہ انہیں حالیہ انتخابات کے دوران اور بعد میں مختلف مکاتب فکر کے لوگوں سے سنگین نوعیت کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔تمام متعلقہ فورمز پر سکیورٹی کے لیے درخواستیں دیں تاہم سکیورٹی کی فراہمی کے لیے کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔رانا ثنا اللہ نے درخواست میں وقف اختیار کیا کہ پولیس سکیورٹی نہ دینا آرٹیکل 4، 9، 14اور 25کی خلاف ورزی ہے۔لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ پولیس کو سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ جس پر عدالت نے راناثنا اللہ کی سکیورٹی تاحکم ثانی واپس نہ لینے کاحکم دیتے ہوئے آئی جی، چیف سیکرٹری اور دیگر فریقین کو آئندہ ہفتے کے لئے نوٹس جاری کر دیئے۔ لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کی سکیورٹی تاحکم ثانی واپس نہ لینے کاحکم دیتے ہوئے آئی جی پنجاب، چیف سیکرٹری اور دیگرفریقین کوآئندہ ہفتے کے لئے نوٹس جاری کر دیئے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے رانا ثنااللہ کی درخواست پرسماعت کی جس میں چیف سیکریٹری، ہوم سیکریٹری اور آئی جی پنجاب پولیس کو فریق بنایا گیا ہے۔