چکوال(آئی این پی )حلقہ این اے65کے ضمنی الیکشن کیلئے جوڑ توڑ اور انتخابی سرگرمیاں شروع ہوگئیں۔ بنیادی طور پر یہ نشست مسلم لیگ ق کی ہے جو اس نے پی ٹی آئی کیساتھ مل کر 25جولائی کو جیتی ہے اور تلہ گنگ، لاوہ اور علاقہ ونہار کی عوام نے ایک لاکھ55ہزار ووٹ دیکر چوہدری پرویز الہٰی کومنتخب کیا تھا۔اب مسلم لیگ ق نے اپنے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے
جبکہ سابق رکن قومی اسمبلی سردار ممتاز ٹمن نے بھی ان کی حمایت کردی ہے مگر صورتحال یہ ہے کہ سردار ممتازٹمن کے اپنے گروپ نے بھی سردار ممتاز ٹمن کے اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بھی شدید تحفظات اور محتاط رد عمل سامنے آرہا ہے اور سب سے بڑھ کر اس حلقے کے مضبو ط ووٹ بینک رکھنے والے سردار غلام عباس جو فریضہ حج کی ادائیگی کے سلسلہ میں حجاز مقدس مقیم ہیں ان کا بھی ایک مضبوط گروپ اور دھڑا اس حلقے میں موجود ہے۔ چوہدری پرویز الہٰی کی کامیابی میں بھی اسی سردار غلام عباس گروپ کے دھڑے نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے اندر سے بھی آواز اٹھ رہی ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی پی ٹی آئی کے ووٹوں سے کامیاب ہوئے ہیں لہٰذا پی ٹی آئی اپنا امیدوار لیکر آئے اور اس ضمن میں پیران کرولی کی طرف نشاندہی کی جا رہی ہے۔ بہرحال پی ٹی آئی ، مسلم لیگ ق اور ان کے اتحادیوں کے درمیان آنے والے ضمنی الیکشن کے حوالے سے کافی بے چینی ہے اور اتحاد نام کی کوئی شے ان میں ابھی تک سامنے نہیںآئی ہے جبکہ دوسری طرف متحدہ اپوزیشن میں ابھی تک جو معاملات طے ہوئے ہیں اس کے مطابق تمام اپوزیشن جماعتیں اپنا مشترکہ امیدوار سامنے لائیں گی البتہ دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی پارٹی کو ترجیح دی جائے گی تو اس حوالے سے یہاں پر مسلم لیگ ن کاٹکٹ بڑا اہم ہوگا۔ شیر ونہار ملک اسلم سیتھی نے اپنے آپ کو پیش کردیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن متحد ہوکر ضمن الیکشن کے میدان میں اتری تو یقینی طور پر چوہدری شجاعت حسین کیلئے شدید مشکلات ہونگی۔ رکن پنجاب اسمبلی حافظ عمار یاسر کو جس انداز میں اہل علاقہ نے پذیرائی دی ہے انکا بھی کڑا امتحان ہے کہ وہ کس طرح اس بدلتے ہوئے سیاسی معاملات میں کس انداز میں دانشمندانہ فیصلہ کرتے ہوئے حلقہ این اے65کی نشست کو برقرار رکھتے ہیں۔