ایمنسٹی سکیم کی مدت ختم، وہ خبر آہی گئی جس کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے پاکستانی شہریوںکو نوٹس جاری، کس تاریخ سے اہم ترین ادارہ کریک ڈائون شروع کر دیگا؟

4  اگست‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت پوری ہونے پر برطانیہ اور دبئی میں جائیدادیں رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو نوٹس جاری کردیئے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ایمنسٹی اسکیم کی مدت پوری ہونے پر بیرون ملک جائیداد رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے اور پہلے مرحلے میں دبئی اور برطانیہ

میں جائیدادیں رکھنے والے افراد کو نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے برطانیہ میں جائیداد رکھنے والے 250 اور دبئی میں جائیداد کے مالک 450 پاکستانی شہریوں کو نوٹس بھجوائے ۔ذرائع کے مطابق نوٹسز ایف بی آر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ کی جانب سے بھجوائے گئے ہیں جس میں برطانیہ اور دبئی میں خریدی گئی جائیدادوں کے لیے سرمائے کا ذریعہ پوچھا گیا ہے۔ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد کی جائیدادوں کی معلومات او ای سی ڈی کے پائلٹ پراجیکٹ کے تحت حاصل ہوئیں، اس معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد یکم ستمبر سے ہوگا، معاہدے کے تحت 101 رکن ممالک معلومات کے تبادلے کے پابند ہوجائیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر یکم ستمبر کے بعد بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرے گا۔واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے’ دبئی لیکس‘ جاری ہونے کا امکان ہے جس میں پاکستانیوں کی دبئی میں موجود 10 کھرب روپے سے زائد مالیت کی جائیدادوں کا انکشاف کیا جائے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق انسداِد بدعنوانی کے ادارے کی شکایت موصول ہونے پر نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس (ای بی ایم) میں پاکستانیوں کی دبئی میں موجود جائیدادیں افشا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔درخواست گزار کے مطابق 7 ہزار سے

زائد پاکستانی شہریوں کی متحدہ عرب امارات میں 10 کھرب روپے سے زیادہ مالیت کی جائیدادیں ہیںجس میں سابق اعلیٰ فوجی افسران، سیاستدان، سرکاری عہدیدار، میڈیا ہاؤسز کے مالکان اور صحافی شامل ہیں اس حوالے سے میڈیا میں گردش کرتی اطلاعات کے مطابق ’دبئی لیکس‘ نامی فہرست متحدہ عرب امارات کے حکام نے 2015 میں پاکستان کو فراہم کی تھی تاہم سابق حکومت نے

ملکی دولت واپس لانے اور آف شور اثاثوں کے مالکان کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کیلئے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔اس حوالے سے نیب ذرائع نے بتایا کہ ادارہ دبئی میں موجود پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق مزید تفصیلات حاصل کرنے کیلئے دفتر خارجہ سے مدد لے گا۔انہوںنے کہاکہ نیب باہمی قانونی تعاون کے معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات کے حکام سے بھی خلیجی ممالک

میں پاکستانیوں کی جائیداوں کی معلومات حاصل کرنے میں مدد لے سکتا ہے۔واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے اس سے قبل متعدد مرتبہ دبئی کی حکومت سے ریئل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی سرمایہ کاری سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی درخواست کرچکی ہے تاہم دبئی انتظامیہ یہ معلومات فراہم کرنے سے گریزاں ہے، بظاہر اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے دبئی حکومت سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نہیں کھونا چاہتی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…