اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جنگ گروپ کے صحافی انصار عباسی نے اپنے آج کے کالم میں لکھا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ اب اس الزام کا نشانہ کہیں خان صاحب نہ بن جائیں کیونکہ انتخابی کامیابی پر اپنی تقریر میں انہوں نے بھی بھارت سے پاکستان کے اچھے تعلقات کی خواہش کے اظہار کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا کہ اُن کے بھارت میں بہت سے لوگوں سے تعلقات ہیں۔ اپنی تقریر میں خان صاحب
نے بھارتی جاسوس اور دہشتگرد کلبھوشن یادیو کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا۔ بہتر ہو گا خان صاحب ایسی باتوں سے پرہیز کریں اور فوری کلبھوشن کی پھانسی دینے کا بھی اعلان کر دیں ورنہ خطرہ ہے کہ کہیں اب خان صاحب کو بھی مودی کا یار نہ بنا دیا جائے اور غداری کے طعنے اُن کو بھی سننے کو نہ ملیں۔ گزشتہ چار پانچ سال کے دوران خان صاحب نے جنگ گروپ اور میر شکیل الرحمن صاحب کا بھی بار بار نام لے لے کر غدار ی کے الزامات لگائے، یہ الزامات بار بار دہرائےکہ جنگ گروپ بھارت، امریکا اور یورپی ممالک سے پیسہ لے کر پاکستان کو بدنا م کر رہا ہے، جنگ گروپ نے نوازشریف حکومت میں اربوں روپے لے کر نواز حکومت کا دفاع کیا۔ اب تو حکومت اپنی ہو گی، ان الزامات کے ثبوت فوری سمیٹیں اور دنیا بھر کے سامنے جنگ گروپ کی غداری اور کرپشن کو ثابت کرکے قانونی ایکشن لیں۔ ہاں 2014 میں کنٹینر پر چڑھ کر خان صاحب نے کئی صحافیوں پر اُس وقت کے وزیر اعظم سے ملنے پر الزام لگایا کہ ہر ایک صحافی کو نواز شریف نے دو دو کروڑ دیے۔ یہ ثبوت بھی سامنے لائیں اور متعلقہ صحافیوں کو عدالت سے سزا بھی دلوائیں۔ لیکن خان صاحب اگر آپ ایسا نہ کر سکے اور یقینا ًنہیں کر پائیں گے تو کم از کم اُن تمام افرادسے جن پر آپ بے بنیاد الزامات لگاتے رہے اُن سے معافی مانگ لیں۔ اپنی تقریر میں آپ نے یہ ذکر تو کیا کہ دوسروں نے آ پ پر ذاتی حملے کیے
لیکن آپ وہ سب بھلا رہے ہیں جو بہت اچھی بات ہے لیکن کتنا اچھا ہوتا اسی تقریر میں آپ اُن انگنت لوگوں سے معذرت کرتے جن پر اپنے اختلافات کی وجہ سے آپ نے طرح طرح کے الزامات لگائے اوربدزبانی تک کی۔ ایسے افراد کی فہرست بہت لمبی ہے بلکہ مجھے یقین ہے کہ خان صاحب کو بھی یاد نہیں ہو گا کہ اُنہوں کو کس کس پر بے بنیاد الزامات لگائے اور اُنہیں بُرا بھلا کہا۔ لیکن ایک بات خان صاحب ضرور یاد رکھیں کہ اس سب کے باوجود اگر اُن کے خلاف کوئی سازش کی گئی، اُن پر غداری کے فتوے لگائے اور لگوائے گئے تو ہم ایسے کسی کھیل کا حصہ نہ پہلے بنے تھے نہ اب بنیں گے۔