اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے معروف صحافی انصارعباسی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی اور الیکشن سے پہلے کس طرح تحریک انصاف کو جتوانے کے لیے پری پول ریکنگ کی گئی جیسے تنازعات میں پڑے بغیر میری خواہش ہے کہ عمران خان حکومت بنانے میں کامیاب ہوں اور اس قابل ہوں کہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں، ملک میں
سیاسی استحکام ہو، پاکستان ترقی کرے اور عوام کے مسائل حل ہوں۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنی تقریر میں عمران خان نے بہت اچھی باتیں کیں۔ اب عمران خان کے لیے باتوں کا نہیں بلکہ عمل کرنے کا وقت آ چکا اور اب اُن کو ان کے عملی اقدامات کی بنا پر ہی جانچا جائے گا۔ اللہ کرے وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہوں۔ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کیا اور دھاندلی کے الزامات 2013 کے مقابلے میں بہت سنگین ہیں۔ مولانا فضل الرحمان ، سراج الحق اور کچھ دوسری سیاسی جماعتیں اور رہنما تو انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے لیے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو ہی ماننے سے انکاری ہیں اور وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں جو عمران خان گزشتہ پانچ سال کرتے رہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایسے انتہائی اقدام کے حق میں نہیں۔ ڈی چوک میں دھرنے، لاک ڈائون کی سیاست، شہروں اور شاہراہوں کو بلاک کرنا، پارلیمنٹ کا بائیکاٹ اور استعفیٰ، ، سول نافرمانی کی تحریک اور بہت کچھ عمران خان نے کیا لیکن میں کبھی خواہش نہیں کروں گا کہ موجودہ اپوزیشن یہی کچھ دُہرائے کیونکہ اس کا نقصان پاکستان کو ہو گا۔ عمران خان کو کام کرنے دیا جائے اور اُن کے ہر اچھے کاموں میں رُکاوٹ کی بجائے ساتھ دیا جائے۔ ابتدائی ہفتوں اور مہینوں میں پتا چل جائیگا کہ عمران خان کیا کرتے ہیں اور آیا اپنے وعدے پورے کرتے ہیں یا نہیں لیکن میری خان صاحب سے
درخواست ہو گی کہ گزشتہ پانچ سال دوسروں پر جس سنگین نوعیت کے الزامات لگاتے رہے، اب حکومت میں آنے کے بعد اُن الزامات کی تحقیقا ت کرائیں اور دنیا پر ثابت کریں کہ وہ سچے تھے۔ اب تو خان صاحب کے ماتحت تمام ادارے، ایجنسیاں، پولیس، فوج سب ہوں گے۔ خان صاحب ثبوت کے ساتھ دنیا کو بتائیں کہ نواز شریف نے تین سو ارب روپیہ چوری کیا اور ملک سے باہر بجھوایا کیونکہ
ایسا کوئی ثبوت نہ تو نیب اور نہ ہی کوئی اور عدالت میں پیش کر سکا۔ خان صاحب نواز شریف اور مودی کی یاری کے ثبوت بھی اب دنیا کے سامنے پیش کردیں اور یہ بھی بتا دیں کہ شریف خاندان کا کون کون سا بزنس بھارت میں موجود ہے۔ اگر کوئی غدار ہے تو اُسے ثابت کیا جائے اور قرار واقعی سزا بھی دی جائے۔ محض الزاما ت تو بار بار ہر دوسرے سول رہنما پر لگائے گئے۔