اسلام آباد(این این آئی)یورپی یونین الیکشن مبصر مشن کے چیف آبزرور مائیکل گیہلر نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات 2013 کے سے اچھا نہیں رہا 2018 کے انتخابات 2013 کے سے اچھا نہیں رہا، ،قانونی پہلوؤں میں بے شمار مثبت تبدیلیاں دیکھی گئیں تاہم اظہار رائے کی پابندی اور مساوی انتخابی مہم کے مواقع نہ ملنے کی وجہ سے مثبت پہلودب گئے،یورپی یونین الیکشن مبصر مشن کو انتخابات میں کسی بھی پارٹی کی کامیابی سے کوئی سروکار نہیں،
ہمارا مینڈیٹ صرف انتخابی پراسس کا جائزہ لینا ہے،الیکشن سے قبل عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے خلاف فیصلے کو کچھ حلقوں نے عدلیہ کی جانب سے سیاسی کردار کی کے طور پر لیا۔جمعہ کو انتخابات 2018 کے حوالے سے یورپی یونین الیکشن مبصر مشن کی پورٹ جاری کرنے کے موقع پر انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی ماحول کا الیکشن پر برا اثر پڑا ،دہشتگردی کے واقعات کی وجہ سے بھی الیکشن پر منفی اثرات پڑے?، سیاسی قائدین پر توہین عدالت اور دہشتگردی مقدمات جیسے واقعات بھی سامنے آئے،میڈیا پر سنسر شپ دیکھنے میں آئیں، پولنگ اسٹیشن سٹاف اور پولنگ ایجنٹس نے انتھک محنت کی ، ان کی تعریف کرنا چاہوں گا ، ستمبر کے آغاز تک ہماری ٹیم پاکستان میں موجود رہے گی ،تفصیلی رپورٹ بعد میں جاری کی جائے گی ،خواتین کی شرکت بڑی تعداد میں دیکھنے میں آئی ،کئی جگہوں پر سخت سکیورٹی کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا رہا،پولنگ اسٹیشنز کے اندر انتظامات سول انتظامیہ کے سپرد ہونے چاہییں، الیکشن میں عوامی شرکت تسلی بخش تھی،جن حلقوں اور پولنگ اسٹیشنز کا ہم نے جائزہ لیا وہ قابل اعتبار تھے ،جن کو الیکشن سے کوئی شکایات ہیں بہتر ہو گا وہ شکایات کے لئے قانونی راستہ اپنائیں ، کئی جگہوں سے شکایات آئیں کہ گنتی کے وقت فوج کے لوگ اندر تھے اور باقی متعلقہ لوگوں کو باہر نکال دیا گیا ،ہمارے مشاہدے میں ایسی کوئی بات نہیں آئی ،
گنتی کے وقت ٹیکنکل بریک ڈاؤن بھی ہمارے نوٹس میں ہے ،اس بار نیا سافٹ وئیر استعمال کیا جا رہا تھا ،صرف ٹیکنالوجی پر ہی بھروسہ نہیں کیا جانا چاہیے ، عدالتی کارروائیوں اور سابق حکومتی جماعت کے خلاف مقدمات کا سیاسی ماحول پر اثر پڑا ،اسی سیاسی ماحول کے انتخابی عمل پر بھی اثرات پڑے۔چیف آبزرور کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ، دفتر خارجہ اور سیاسی جماعتوں اور تمام آفیشلز کا شکریہ ادا کرتے ہیں ،ہمارے مبصرین تاخیر کی وجہ سے انتخابی عمل کا جائزہ لینے میں مشکلات کا سامنا رہا ،
الیکشن کمیشن نے تعریف کے قابل،اچھے انتظامات کیے،خواتین کی شرکت یقینی بنانے کے لئے بہتر اقدامات کئے گئے،ہماری ٹیم نے 520 پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا ?انہں نے کہاکہ مبصر مشن کی طرف سے بلوچستان میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والوں سے ہمدردی ہے۔یورپی یونین الیکشن مبصر مشن کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں دو سویلین حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی،انتخابات اسٹبلشمنٹ کی جانب سے انتخابی مہم میں مداخلت اور عدلیہ کی سیاسی کردار کے الزمات کیباوجود ہوئے،
میڈیا ہاوسز اور صحافیوں پر انتہا قسم کی پابندیا لگا کر اظہار رائے کی آزادی کو ختم کیا گیا جس نے غیر معمولی طور پر سیلف سنسرشپ و جنم دیا۔رپورٹ میں کہتے ہیں کہ سیاسی رہنماؤں ، امیدواروں اور الیکشن حکام پر تشدد واقعات نے الیکشن ماحول کو متاثر کیا،تجزیہ کار یہ تسلیم کرتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی اہمیت کم کرنے کیلئے کرپشن کیسز،توہین عدالت اور ان کے رہنماؤں اور امیدواروں کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کیے گئے، عین انتخابات کے قریب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے خلاف عدالتی تحقیقات اور فیصلہ کو کچھ حلقوں نے عدلیہ کے کردار کو سیاسی تناظر میں دیکھا
رپورٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ انتہاپسند جماعتوں نے انفرادی یا ا اتحاد کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیاجس سے انتخابی ماحول مزید پر تشدد ہوا،انتخابات میں مجموعی ٹرن آؤٹ 52%رہا بلوچستان میں دو پولینگ اسٹیشنز پر حملے ہوئے،مشن نے پولینگ اسٹیشن کے اندر اور باہر سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کا نوٹس لیا،الیکشن کمیشن کے عملے نے احسن طریقے سے ووٹنگ کے پراسس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا،تاہم کاونٹگ میں مسائل سامنے آئے،مشن کے پاس کوئی شکایت فارم 45کی عدم فراہمی کے حوالے سے موصول نہیں ہوئی،سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مستقل مشاورت کی وجہ سے الیکشن کمیشن پر اعتماد میں اضافہ ہوا،خواتین کی شرت کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنایا گیا،2013کے مقابلے میں تیس فیصد ووٹرز کااضافہ دیکھا گیا،پورے انتخابات میں الیکٹیبلز ہی نمایاں رہے۔