اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کے اس کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف اکثریتی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے اور متوقع طور پر تحریک انصاف ہی وفاق میں حکومت بنائے گی تاہم اس کی حکومت بنتے ہی عمران خان جو کہ متوقع طور پر پاکستان کے آئندہ وزیراعظم ہیں کو اپنی حکومت کے ساتھ جو سب سے پہلی مشکل درپیش ہو گی وہ مشکل
اقتصادی صورتحال ہے جو کہ ایک دشوار گزار پہاڑ کی طرح اس وقت سامنے نظر آرہی ہے۔ ایسے میں سعودی عرب سے ایک اور بری خبر سامنے آئی ہے کہ حوثی باغیوں کے تیل بردار جہازوں پر حملے کے بعد سعودی عرب جو کہ دنیا میں اس وقت دوسرا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے نے بحیرہ احمر کے راستے تیل کی تمام رسد منقطع کر دی ہے جس کے نتیجہ میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اچانک اضافہ سامنے آنے لگا ہے جس کے سب سے زیادہ اثر معاشی مشکلات کے حامل ممالک جن میں پاکستان بھی ہے پر پڑے گا جبکہ دوسری جانب امریکہ نے بھی اپنی تیل کی رسد میں کمی کر دی ہے جس کے ساتھ ہی عالمی مارکیٹ میں تیل 74.40ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا ہے۔ واضح رہے کہ باب المندب یمن ، جبوتی اور ایری ٹیریا کی سمندری حدود کے قریب وہ اہم مقام ہے جو بحیرہ احمر کو بحیرہ عرب سے ملاتا ہےاور اس آبی راستے سے دنیا بھر کو تیل سپلائی کیا جاتا ہے اور یہ تیل و گیس کی عالمی تجارت کا اہم ترین روٹ ہے۔واضح رہے کہ عمران خان نے گزشتہ روز الیکشن جیتنے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں ملک کی اقتصادی صورتحال میں بہتری لانے اور ٹیکس نظام کی اصلاح کا ایک بار پھر وعدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال کی بہتری ان کی پہلی ترجیح ہے اور وہ قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ وہ ان کے ٹیکس کے پیسوں کی حفاظت کریں گے اور اس کو چوری ہونے سے بچائیں گے۔