اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)احتساب عدالت نے گزشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مرکزی ملزم قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر 11سال قیدبامشقت اور 80لاکھ پائونڈ جرمانے کی سزا سنائی ہے جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کو والد کی جرم میں معاونت کرنے اور عدالت سے جعلسازی کرنے پر مجموعی طور
پر 8سال قید بامشقت اور 20لاکھ پائونڈ جرمانہ کیا ہے جبکہ ان کے شوہر کیپٹن صفدر کو شریک جرم قرار دیتے ہوئے ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔ احتساب عدالت میں اس موقع پر حیران کن طور پر فیصلے والے دن لیگی کارکنان اور رہنما موجود نہیں تھے جو اس سے قبل نواز شریف او رمریم نواز کی ہر پیشی کے موقع پر موجود ہوتے اور نعرے بازی کرتے رہتے اور اپنے قائدین پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے تھے ۔ فیصلے والے دن آصف کرمانی کے علاوہ کوئی اور ن لیگی رہنما احتساب عدالت کے باہر نہیں دیکھا گیا۔ آصف کرمانی کو بھی سکیورٹی اہلکاروں نے عدالت کے اندر جانے سے روک دیا تھا۔ اس حوالے سے لندن میں ن لیگ کی موجود قیادت جن میں نواز شریف اور مریم نواز شامل ہیں فیصلے پر شدید احتجاج نہ ہونے پر پاکستان میں موجود قیادت شہباز شریف وغیرہ پر غصے کا اظہار کیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد شہباز شریف کی جانب سے کئی جانیوالی پریس کانفرنس کو بھی نہایت محتاط قرار دیا گیا جبکہ ن لیگ کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سڑکوں پر نہیں جانا چاہتے، گاڑیوں کو آگ نہیں لگانا چاہئے ، نواز شریف وطن واپس آئیں گے جیل جائیں گے جبکہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کا الیکشن متنازعہ ہو چکا ہے جہاں الیکشن متنازعہ ہو جائیں وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔