اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سترہ دن گزر گئے وفاقی پولیس شادی کے تنازعے پر جواں سالہ لڑکی کو زندہ جلانے والے ملزمان کو گرفتار نہ کر سکی ،کراچی کمپنی پولیس نے ہسپتال میں زخمی لڑکی کے ویڈیو بیان کے باوجو د ملزم کو گرفتار کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہ کئے اور لڑکی کے جاں بحق ہونے پر کیس ہومی سائیڈ یونٹ کے حوالے تو کر دیا تاہم چار دن تک مثل تھانہ کے تفتیشی کے پاس ہے جس سے ملزمان تک نہیں پہنچ پائے
مثل آنے کے بعد ہی مزید کاروائی آگے بڑھے گی ہومی سائید یونٹ کے تفتیشی انسپکٹر ریاض گوندل کا موقف۔ 18جون کو بری امام کے رہائشی علی احمد نے تھانہ کراچی کمپنی پولیس کو بتایا اور پولیس کو مقتولہ لڑکی کے ہسپتال میں بیان کی ایک ویڈیو بھی دی جسکے مطابق اس کی چچا زاد بہن اور سالی سندس بی بی جو کہ ایک یتیم اور سادہ لوح لڑکی ہے جس کو جی ایٹ کے رہائشی ملک بابر اعوان نے شادی کا جھانسہ دے کر اپنے جھال میں پھنسایا اور بعد ازاں اپنے بھائی ملک آصف کے ذریعے کچھ نازیبا تصاویر ڈیزائن کروا کر اسے ہراساں اور بلک میل کرتے ہوئے سندس سے اس کے والد کی پنشن کے تین لاکھ پچاس ہزار روپے بھی ہڑپ کر لئے بعد ازاں اسے شادی کا پروگرام بنانے کیلئے ملک بابر نے سندس بی بی کو جی ایٹ فور میں ایک فلیٹ پر بلوایا جہاں پر ملک بابر اسکا بھائی ملک آصف اور ان کی والدہ بھی موجود تھی جہاں ملک بابر نے اس سے شادی سے انکار کیا اور اسے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جہاں سندس کی ان کے ساتھ تلخ کلامی ہو گئی۔اپنے ویڈیو بیان میں سندس بی بی نے بتایا ہے کہ وہ تلخ کلامی کے بعد فلیٹ سے نیچے اتر رہی تھی کہ ملک بابر نے جان سے مارنے کی خاطر اس پر پٹرول پھینک کراسے آگ لگا دی جس سے سندس بی بی جھلسنے لگی اور اسکی چیخ وپکار سے راہگیر اور اہل محلہ اکھٹے ہو گئے جنہوں نے آگ بھجائی اور سندس کو پمز ہسپتال منتقل کیا ۔
تاہم افسوس کہ کراچی کمپنی پولیس نے 13 روز تک وقوعہ کا مقدمہ درج نہ کیا 30جون کو جب لڑکی کو ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دے دیا تو وفاقی پولیس نے پھرتیاں مارتے ہوئے اقدام قتل کی دفعات کے تحت نامزد ملزمان اور ان کی والدہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تاہم پولی سکے مقدمہ درج کرنے سے پہلے ہی سندس بھی جاں بحق ہو گئی تھی ۔اور اس کیجاں بحق ہونے کے بعد کراچی کمپنی پولیس کے اے ایس آئی منصب داد نے بند کی ہوئی فائل دراز میں رکھ دی اور کیس ہومی سائیڈ یونٹ کے حواے کر دیا جہاں کیس کی تفتیش انسپکٹر ریاض گوندل کے پاس ہے جب اس حوالے سے ریاض گوندل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کیس کی تفتیش ان کے پاس آئی ہے تاہم مقدمہ کی مثل چار دن بعد بھی کراچی کمپنی پولیس نے انہیں نہیں بھجوائی اور جب مثل ان کے پاس آئے گی تو کیس کی تفتیش آگے بڑھے گی ۔۔