اسلام آباد (آئی این پی) چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرض معافی کیس پر ریمارکس دیئے کہ قرض معافی کرانے والے خوش اسلوبی سے رقم واپس کردیں‘ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے وہ اصل رقم کا 75 فیصد واپس کریں‘ واپس کی گئی رقم سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جائے گی‘ مشہوری کے لئے یہاں نہیں بیٹھا۔ منگل کو سپریم کورٹ میں قرض معافی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار
نے کہا کہ کوشش ہے معاف کئے گئے قرضوں کی رقم واپس ملے۔ قرضہ معاف کرانے والے خوش اسلوبی سے رقم واپس کردیں۔ قرض واپسی پر مارک اپ بھی معاف ہوسکتا ہے ۔ ہوسکتا ہے رقم واپس نہ کرنے پر معاملہ نیب کو بھجوا دیں۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرنا چاہتے جن لوگوں نے قرض معاف کرائے وہ اصل رقم کا 75 فیصد واپس کریں یہ معاملہ نیب کو بھیج دیا تو گڑ بڑ نکل آئے گی۔ قرض کی رقم قومی فنڈز میں نہیں جائے گی واپس کی گئی رقم سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جائے گی اس قوم پر بہت قرض ہے قرض معاف کرانے والوں کے پاس دو آپشن ہیں پہلا آپشن مقدمات کا سامنا کریں دوسرا آپشن پچھتر فیصد رقم واپس کریں جس نے آپشن لینا ہے تحریری طور پر بتا دے۔ ایسے لوگوں کی جائیداد بھی ضبط کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قوم کا ایک ایک پیسہ وصول کرنا ہے۔ مشہوری کے لئے یہاں نہیں بیٹھا۔ ایسا نہ کرسکا تو یہاں بیٹھنے کا کیا فائدہ؟ قرضہ معاف کرانے والے خوش اسلوبی سے رقم واپس کردیں۔ قرض واپسی پر مارک اپ بھی معاف ہوسکتا ہے ۔ ہوسکتا ہے رقم واپس نہ کرنے پر معاملہ نیب کو بھجوا دیں۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرنا چاہتے جن لوگوں نے قرض معاف کرائے وہ اصل رقم کا 75 فیصد واپس کریں یہ معاملہ نیب کو بھیج دیا تو گڑ بڑ نکل آئے گی۔ قرض کی رقم قومی فنڈز میں نہیں جائے گی واپس کی گئی رقم سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جائے گی اس قوم پر بہت قرض ہے قرض معاف کرانے والوں کے پاس دو آپشن ہیں پہلا آپشن مقدمات کا سامنا کریں دوسرا آپشن پچھتر فیصد رقم واپس کریں جس نے آپشن لینا ہے تحریری طور پر بتا دے۔ ایسے لوگوں کی جائیداد بھی ضبط کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قوم کا ایک ایک پیسہ وصول کرنا ہے۔ مشہوری کے لئے یہاں نہیں بیٹھا۔ ایسا نہ کرسکا تو یہاں بیٹھنے کا کیا فائدہ؟قرض معافی سے متعلق کیس کی سماعت (آج) بدھ کو دوبارہ ہوگی۔