میانوالی (مانیٹرنگ ڈیسک) آج میں میانوالی سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر رہا ہوں اور یہاں سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز اس لیے کر رہا ہوں کہ میانوالی اس وقت میرے ساتھ کھڑا ہوا جب میرے ساتھ کوئی نہیں تھا، میں نے 2002ء میں صرف ایک سیٹ جیتی تھی اور وہ میانوالی سے۔ اس وقت کہا جاتا تھا اور مذاق اڑایا جاتا تھا کہ مجھے سیاست نہیں آتی، باقی جماعتوں میں رشتہ داروں کو ٹکٹ دے دیے جاتے ہیں،
ہم نے تمام حلقوں کے سروے کروائے اور جو میرٹ پر تھا اسے ہم نے ٹکٹ دیا ہم نے رشتے داریاں اور دوستیاں نہیں دیکھیں، عمران خان نے کہا کہ میں کالا باغ والوں سے معذرت کرتا ہوں کہ آپ کو ٹکٹ نہیں ملا، میں ان تمام لوگوں سے معذرت چاہتا ہوں جن کو ٹکٹ نہیں ملا۔ عمران خان نے کہا کہ ٹکٹ کے لیے ساڑھے چار ہزار افراد نے درخواستیں دیں لیکن صرف ساڑھے چار سو پانچ سو لوگوں کو ٹکٹ دینا تھا، میں نے پوری کوشش کی کہ اچھے لوگوں کو ٹکٹ ملے لیکن میں انسان ہوں مجھ سے کوئی غلطی بھی ہو سکتی ہے، میں نے اپنے رشتہ داروں کو ٹکٹ نہیں دیے، میرٹ پر ٹکٹ دینے کی پوری کوشش کی، عمران خان نے کہا کہ کس نے کہا تھا کہ لوڈ شیڈنگ ختم نہ ہوئی تو میرا نام بدل دینا، وہ شہباز شریف ہے، اس موقع پر لوگوں سے سوال کیا کہ لوڈ شیڈنگ ختم ہوئی ہے تو لوگوں نے جواب دیا کہ نہیں، عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کہتا ہے کہ ہم نے تو بجلی بنا دی ہے اب نگران حکومت جانے اور آپ لوگ جانے، شہباز شریف کیا آپ بجلی بنا کر شاپنگ بیگ میں لے کر چلے گئے ہیں، کہاں گئی بجلی۔ احسن اقبال کے بارے میں کہا کہ وہ بار بار جھوٹ بولتا تھا وہ کہتا تھا کہ ہم تجربہ کار ٹیم لے کر آ رہے ہیں ہم ملک کے مسئلے حل کریں گے، جو چالیس ارب روپے انہوں نے اشتہارات میں اپنی تشہیر کے لیے لگائے، عمران خان نے کہا کہ عیسیٰ خیل کے پہاڑوں میں پانی نہیں ہے، اگر چالیس ارب یہاں لگایا جائے تو میانوالی کے حالات بدل جائیں،
عمران خان نے کہا کہ ساری ترقی صرف اشتہاروں میں ہے، جب 2013ء میں شریف برادران آئے تھے پاکستان کا قرضہ 13 ہزار ارب روپے تھا پانچ سالوں کے اندر پاکستان کا قرضہ 13 ہزار سے 27 ہزار ارب پر پہنچ گیا، 2008ء تک پاکستان کا قرض 6 ہزار ارب روپے تھا، انہوں نے 2013ء سے 2018ء تک ہمارا قرضہ 13 ہزار ارب روپے سے 27 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا، ایک ڈالر سو روپے کا تھا، آج ایک ڈالر 125 روپے پر پہنچ گیا،
اس کا مطلب ہے کہ اگر 2013ء میں بینک میں 125 روپے پڑے تھے تو اب 100 روپے پڑے ہیں، یہ لوگ امیر ہو گئے لیکن عوام غریب ہو گئے، ان کے بچے امیر ترین ہو چکے ہیں اور قوم قرضوں کے اندر ڈوب گئی ہے، ان کے دور میں سٹیل مل بھی بند ہو چکی ہے، کبھی ہماری قوم میں اتنا سیاسی شعور نہیں تھا جتنا آج ہے، دس سالوں میں انہوں نے ملک کو کیسے کنگال کیا ہے، قرضہ چڑھ گیا، روپیہ گر گیا، پانچ سالوں میں انہوں نے 36 ہزار ارب روپے کا نقصان کیا،
یہ چھتیس ہزار روپیہ آپ کی جیبوں سے نکلے گا، ٹیکس لگے گا اس پر اور وہ آپ دیں گے ہر چیز مہنگی ہو جائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ جب کوئی کرپشن کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا پیسہ چوری ہوا ہے۔ یہ ملک کیسے آگے جا سکتا ہے، نواز شریف کے اوپر اور اس کے بیٹوں کے اوپر تین سو ارب روپے کی کرپشن کا کیس ہے انہیں جواب دینا ہے یہ آپ کا پیسہ ہے، شہباز شریف کے پاس 56 کمپنیاں ہیں جو مرضی کھولو اس میں کرپشن ہے، اسحاق ڈار لندن بیٹھا ہوا ہے اس کے بیٹے دبئی میں اربوں پتی ہیں، خواجہ آصف ایک دبئی کی کمپنی کی نوکری کر رہا تھا سولہ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لے رہا تھا۔ وزارت پاکستان میں کر رہا تھا اور تنخواہ دبئی کی کمپنی سے لے رہا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ میرے اوپر 32 ایف آئی آر کاٹی ہوئی ہیں ان لوگوں نے۔ عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاکستان میں خوشحالی ہوگی۔