کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) ملکی زرمبادلہ ذخائر میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد ذخائر 17 ارب ڈالر سے بھی کم ہوکر16 ارب65کروڑ 20لاکھ ڈالر ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ نہ رک سکا، 17 مئی کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے میں ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 47کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی اور زر مبادلہ ذخائر کا حجم 16 ارب 65 کروڑ 20لاکھ ڈالر ہوگیا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق کمی صرف اسٹیٹ بینک کے زرخائر میں ہوئی ہے، مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر کا حجم 10 ارب 32کروڑ ڈالر ہوگیا۔مئی کے مہینے میں اسٹیٹ بینک نے 1 ارب 19کروڑ ڈالر کی غیر ملکی ادائیگیاں کی ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ذخائر میں کمی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔معاشی ماہرین کے مطابق زرمبادلہ ذخائر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ملکی معیشت کی بیرونی کمزوریوں کی عکاس ہے، غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے باعث زرمبادلہ ذخائر پر مزید دباؤ بڑھے گا اور روپے کی قدر میں بھی مزید گراوٹ متوقع ہے اگر یہ ہی صورتحال رہی تو ڈالر کی قیمت 120روپے سے بھی تجاوز کرسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر میں یہ کمی ایشیا کے تمام ممالک سے زیادہ تیز ہے، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر ایک سال میں 20 فیصد کم ہوئے، فروری میں پاکستان کے زر مبادلہ ذخائر کا حجم 13 ارب 50 کروڑ ڈالر ہوگیا۔دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا کہناہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں جون 2018 تک 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی مزید کمی متوقع ہے۔ ملکی زرمبادلہ ذخائر میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد ذخائر 17 ارب ڈالر سے بھی کم ہوکر16 ارب65کروڑ 20لاکھ ڈالر ہوگئے ہیں۔ زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ نہ رک سکا، 17 مئی کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے میں ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 47کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی اور زر مبادلہ ذخائر کا حجم 16 ارب 65 کروڑ 20لاکھ ڈالر ہوگیا ہے۔