کراچی(نیوز ڈیسک) نقیب محسود قتل کیس میں گرفتار کیے گئے ڈی ایس پی سمیت 11ملزمان کو تو سندھ پولیس کے کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹرڈ کر لیا گیا مگر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سی آر او میں ابھی تک رجسٹریشن نہیں کی گئی۔ اس بات کا انکشاف ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں کیا گیا، رپورٹ کے مطابق سندھ میں جرائم پیشہ افراد کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے کریمنل ریکارڈ آفس کا قیام 1964میں عمل آیا لیکن باقاعدہ ریکارڈ رکھنے کا عمل سال 1972کے بعد شروع کیا گیا۔
سی آر او میں مقدمات کے تحت گرفتار ملزمان کی تصاویر، فنگر پرنٹس اور دیگر تفصیلات شامل کی جاتی ہیں۔ موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیب تراشی جیسا معمولی جرم ہی کیوں نہ ہو کسی بھی الزام کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کسی بھی ملزم خواہ وہ سیاسی لیڈر، حکومتی عہدیدار، وزیر، مشیر یا سرکاری افسر ہی کیوں نہ ہو کو سی آر او میں شامل کیا جانا اہم قانونی تقاضا ہے مگر سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے معاملے میں پولیس نے ایسے تمام قانونی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصے سے گرفتار راؤ انوار کو ابھی تک کریمنل ریکارڈ آفس یا حال ہی میں سندھ پنجاب کے مشترکہ کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹرڈ نہیں کیا گیا۔ موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نقیب محسود قتل کیس میں گرفتار ڈی ایس پی قمر احمد شیخ کو سی آر ایم ایس نمبر 60678 جاری کیا گیا ہے، اسی طرح سب انسپکٹر محمد یاسین کو 59279، اے ایس آئی سپرد حسین 59277، اللہ یار 59287، ہیڈ کانسٹیبلز شکیل فیروز 64797، خضر حیات 59279، محمد اقبال 59283، کانسٹیبلز غلام نازک 60194، شفیق احمد 60195، عبدالعلی 60189 اور ارشد علی کو نمبر 59291 رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جب اخبار نے ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عابد قائم خانی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ جب تک تفتیش ان کے پاس تھی اس وقت تک گرفتار 10ملزمان کی سی آر ایم ایس میں فوری طور پر رجسٹریشن کرا دی تھی،
انہوں نے کہا کہ راؤ انوار کو گرفتاری کے بعد کراچی منتقل کرتے ہی کسٹڈی اور مقدمہ کی تفتیش ایس ایس پی سینٹرل ڈاکٹر رضوان کے سپرد کردی گئی تھی، اس حوالے سے ڈاکٹر رضوان خان نے کہا کہ راؤ انوار کا ریمانڈ سابق تفتیشی افسر ایس پی عابد قائم خانی اور ایس ایس پی ملیر عدیل چانڈیو کی ٹیم نے لیا تھا انہیں راؤ انوار کی کسٹڈی کئی دن بعد دی گئی، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کریمنلز ریکارڈ آفس کیلئے ڈیٹا جیل میں بھی لیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ اہم پوائنٹ سامنے آنے پر اگر حکومت چاہے تو راؤ انوار کی جیل میں بھی کرمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹریشن کی جا سکتی ہے۔