اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت اپنے آخری دن گزار رہی ہے اس کے بعد نگران حکومت تمام معاملات سنبھال لے گی، نگران حکومت کے سیٹ اپ کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے، ایک سینئر صحافی زاہد گشکوری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ سات مایہ ناز صحافی نگران وزیر اطلاعات بننے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں۔
جب سے درخواستیں دی ہیں تب سے درجن بھر رہنماؤں سے ملاقاتیں کر چکے، ان میں سے تین تو ملک کے دو بڑی شخصیات کے اپنی تین صفحات پر مشتمل درخواستوں پر سفارشات بھی لے آئے تو اب دیکھتے ہیں کہ کس کی محنت رنگ لاتی ہے، اس ٹویٹ کے جواب میں سینئر صحافی و کالم نویس ہارون الرشید نے اپنے ٹویٹ میں سوال کیا کہ کوئی نام بھائی۔ ایک اور صارف غضنفر نے اپنے پیغام میں لکھا کہ آپ حوصلہ رکھیں اور وفاداری کا ثبوت دیتے رہیں، اللہ خیر تے بیڑے پار۔ ایک اور صارف احمد نے اپنے پیغام لکھا: افسوس کہ مریم کے لفافوں کا کوئی خاص چانس نہیں، سینئر صحافی زاہد گشکوری کے ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے شاہد بلال لاشاری نے لکھا کہ حامد میر اگر نہ بنا تو خودکشی یقینی ہے۔ اسد علی نامی صارف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ابصار عالم، عرفان صدیقی، عطاء الحق قاسمی جیسے صحافی جب اپنی قلم بیچ کر، نواز شریف کے کلمے پڑھ کر انعامات لیتے رہے اور نوازے جاتے رہے، تو باقی صحافیوں میں بھی یہ روش پیدا ہونی ہی تھی۔ حکومت اپنے آخری دن گزار رہی ہے اس کے بعد نگران حکومت تمام معاملات سنبھال لے گی، نگران حکومت کے سیٹ اپ کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے، ایک سینئر صحافی زاہد گشکوری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ 7 مایہ ناز سات مایہ ناز صحافی نگران وزیر اطلاعات بننے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں۔ جب سے درخواستیں دی ہیں تب سے درجن بھر رہنماؤں سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔