اسلام آباد (آئی این پی) سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ہائیکورٹ میں نااہلی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرادیا، تحریری جواب میں بتایا گیا کہ یو اے ای کا قانون فریقین کو باہمی شرائط طے کرنے کی اجازت دیتا ہے، خواجہ آصف کی آمدن کا بڑا حصہ ذاتی کاروبار سے ہے، خواجہ آصف کا کاغذات نامزدگی میں پیشہ کاروبار بتانا غلط نہیں۔ ہفتہ کو ہائی کورٹ میں خواجہ آصف
کی نااہلی کے معاملے پر خواجہ آصف نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرا دیا، خواجہ آصف کی جانب سے جواب ان کے وکیل منیر اے ملک نے جمع کرایا۔ تحریری جواب میں بتایا گیا کہ بطور رکن اسمبلی ملازمت کرنے پر کوئی آئینی یا قانونی پابندی نہیں، یو اے ای کا قانون فریقین کو باہمی شرائط طے کرنے کی اجازت دیتا ہے، عدالت نے جن نکات پر خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ دیا وہ درست نہیں، خواجہ آصف کا کاغذات نامزدگی میں پیشہ کاروبار بتانا غلط نہیں، خواجہ آصف کی آمدن کا بڑا حصہ ذاتی کاروبار سے ہے، خواجہ آصف کی ملازمت سے آمدن کم ہے،کاروبار سے آمدنزیادہ ہونے کی وجہ سے پیشہ کاروبار بتایا گیا، خواجہ آصف کی کاروبار سے آمدن 92لاکھ اور ملازمت سے 32لاکھ ہے، کاغذات نامزدگی میں خواجہ آصف کی تنخواہ 9ہزار درہم بتائی گئی۔خواجہ آصف کی 62لاکھ80ہزار غیر ملکی آمدن میں تنخواہ کے 32لاکھ شامل تھے، کاغذات نامزدگی میں تنخواہ کا نہیں واجبات اور اثاثوں کا پوچھا گیا، خواجہ آصف کے دبئی کے اکائونٹ میں کبھی کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی، بند اکائونٹ کو ظاہر نہ کرنا کوئی غلط بیانی نہیں، دبئی کے اکائونٹ کو ظاہر نہ کرنا غیر ارادہی غلطی تھی، کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا گیا۔ خواجہ آصف نے غلطی کا ادراک ہونے پر اپنا اکائونٹ اثاثوں میں ظاہر کر دیا۔ جواب میں استدعا کی گئی کہ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف دائر اپیل سماعت کیلئے مقرر کر دی، جسٹس عمر عطا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 21مئی کو کیس کی سماعت کرے گا۔