اسلام آباد(آن لائن)موٹروے پولیس کے افسران نے پرتعیش زندگی گزارنے کیلئے24بنگلے کرایہ پر حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے جن پر سالانہ2کروڑ روپے کرایہ کی مد میں خرچ کئے جارہے ہیں،یہ پرتعیش بنگلے قومی شاہراہوں پر موجود ہیں جن کو کرایہ پر حاصل کرتے وقت قواعد وضوابط کی بھی شدید خلاف ورزی کی گئی ہے۔موٹروے پولیس کے افسران نے 8بنگلے وفاقی دارالحکومت کے پوش سیکٹروں میں بھی کرایہ پر حاصل کئے گئے ہیں
جبکہ جہلم،گجرات،اٹک،نوشہرہ،حسن ابدال،گوجرانوالہ،کامونکے اور خیرآباد میں بھی پرتعیش بنگلے کرایہ پر حاصل کئے گئے ہیں۔سرکاری دستاویزات کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں بنگلہ نمبر7 ماہانہ 58 لاکھ روپے کرایہ پر حاصل کیا گیا ہے،اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ تھری کی گلی نمبر10میں بنگلہ حاصل کیا گیا جس پر لاکھوں روپے ادا کئے گئے ہیں،ایف ٹن میں بنگلہ 18 کے مالک کو29لاکھ روپے دے کر حاصل کیا گیا ہے،سیکٹر ای الیون میں بھی بنگلہ لیا گیا ہے،سیکٹر ایف سیون ون میں 15لاکھ روپے پر بنگلہ حاصل کیا گیا ہے۔اٹک میں خان پلازہ کا فلور حاصل کرکے2لاکھ 90ہزار کرایہ دیا جارہا ہے،نوشہرہ میں بنگلہ کے مالک کو3لاکھ30ہزارادا کیا جارہا ہے،خیرآباد میں دو بنگلے کرایہ پر حاصل کرلئے گئے ہیں،مالک کو7لاکھ ادا ہوئے۔اٹک میں بنگلہ کے مالک کو3لاکھ ،واہ کینٹ میں بنگلہ 1لاکھ92ہزار،ٹیکسلا میں بنگلہ2لاکھ26ہزار کرایہ پر حاصل کیا گیا ہے،جہلم میں بنگلہ پر12لاکھ ادا کئے گئے،دینہ ضلع جہلم میں بنگلہ 6لاکھ میں حاصل کیا گیا،گجرات میں بنگلہ 3لاکھ کرایہ پر حاصل کیا گیا،گوجرانوالہ میں5لاکھ پر بنگلہ حاصل کیا گیا،جولانی روڈ گجرات سے بنگلہ 2لاکھ70ہزار،گکھڑ منڈی میں3لاکھ پر بنگلہ قلعہ چند گوجرانوالہ میں پونے تین لاکھ پر بنگلہ حاصل کیاگیا
،ایف الیون میں بنگلہ 20لاکھ روپے پر حاصل کیا گیا،حسن ابدال اور اٹک میں بنگلوں پر1لاکھ40ہزار جبکہ بہارہ کہو،اسلام آباد میں بنگلہ2لاکھ34ہزار روپے پر حاصل کیا گیا۔قانون کے مطابق موٹروے پولیس کا سربراہ آئی جی1لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگی کرنے کا مجاز ہی نہیں ہے لیکن اس معاملہ پر2کروڑ روپے کرایہ کی مد میں پراپرٹی مافیا کو ادا کرکے جارہے ہیں،یہ بنگلے آئی جی نے اپنی ذاتی رہائش جبکہ ڈی آئی جی افسران کی رہائش کے لئے حاصل کئے ہیں اور بعض بنگلوں میں کیمپ آفس اور دفاتر ریاستی علاقوں میں ہی قائم کئے گئے ہیں جو کہ ایک غیر قانونی اقدام ہے،اس حوالے سے ترجمان موٹروے پولیس نے باضابطہ مؤقف دینے کی زحمت ہی گوارہ نہیں کی ہے