اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دادو سمیت سندھ کے 20 سے زائد علاقوں کے ہزاروں شہریوں اور دیہاتیوں کو ڈان گولو نے لوٹ لیا۔قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مبینہ حکومتی اور انتظامی سرپرستی میں سندھ کی تاریخ کا سب سے بڑا افراڈ سامنے آیا ہے۔ جس میں 35ارب روپےسے ہزاروں شہری ہاتھ دھو بیٹھے، موٹر سائیکلز کی بکنگ پر 20روز کے اندر قیمت دگنی کرنے کے لالچ میں
ہزاروں لوگ اپنی رقم گنوا بیٹھے ہیں۔ فراڈی گولو ڈان اپنے 300سے زائد ایجنٹوں کے لاپتہ ہو چکا ہے ، رقم دکنی کروانے کے لالچ میں زندگی بھر کی جمع پونجی گولو ڈان کے حوالے کرنے والے کاروباری، حاضر سروس سرکاری و ریٹائر ملازمین اور سفید پوش افراد اس صورتحال پر سر پکڑ کر بیٹھے گئے ہیں۔اخباری رپورٹ میں سندھ کی تاریخ کے اس ناقابل یقین اور سب سے بڑے فراڈ کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 20 ماہ قبل دادو کے نواحی شہر پھلجی سٹیشن کے رہائشی ایاز سومرو نے الشہباز موٹرسائیکل کمپنی اینڈ آٹوز کے نام پر ایف بی آر کے جاری کردہ انکم ٹیکس سرٹیفکیٹ نمبر 7437345.6کو حکومت کی جانب سے رجسٹرڈکمپنی ظاہر کر کے پھلجی سٹیشن اور دادو شہر سے آغاز کرتے ہوئے30 سے35 ہزار میں فی موٹر سائیکل کی بکنگ کرکے20 دنوں کے اندر67 ہزار روپے یا سی ڈی70 موٹرسائیکل حاصل کرنے کی اسکیم شروع کی جو دیکھتے ہی دیکھتے ضلع کے دیگر شہروں کے این شاہ ، میہڑ، سیتا، پیارو سٹیشن، جوہی، رادہن میں پھیل گئی اور پھر سندھ کے دیگر شہروں حیدرآباد، کوٹری، جامشورو ،بھان سیدآباد ، ٹنڈوجام ، ٹنڈو الہیار، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو آدم، بدین اور ماتلی سمیت سندھ اور بلوچستان کے20 سے زائد شہروں میں الشہباز موٹرسائیکل کمپنی کے نام سے بکنگ دفاتر قائم کرکے 300 سے زائد ایجنٹوں کی معرفت لوگوں سے
بکنگ شروع کردی۔گزشتہ 20ماہ کے دوران کمپنی کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق ان کے پاس 10لاکھ موٹر سائیکلوں کی بکنگ ہو چکی تھی جس کے بعد موٹر سائیکلیں یا اس کے برابر قیمت وصول کرنے کیلئے جب لوگوں کا رش بڑھا تو 15روز قبل اچانک ایاز سومرو اور اسکے ایجنٹ فرار ہوگئے، جس کے باعث سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں لوگوں کی مجموعی طور پر 35 ارب روپے
سے زائد رقم فراڈ کی نظر ہوگئی ۔اخباری ذرائع کے مطابق حکومتی، سیاسی اور انتظامی ملی بھگت کے باعث ضلع پولیس اور انتظامیہ نے15دن قبل رات کو ایاز سومرو عرف ڈان گولوکو اسکے دفتری ریکارڈ سمیت پولیس پروٹوکول میں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔35 ارب سے زائد کا میگا فراڈ کرنے والے ایاز سومرو اپنا اثر جمانے کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، ایس ایس پی
دادوقمر رجا جسکانی، منتخب نمائندوں، دادو، جوہی اور میہڑبارکونسل، صحافی اور سماجی تنظیموں کی تقریبات، کئی صحافیوں اور حکمران جماعت کے کئی بااثر عہدیداروں اور مقامی حکومت کے چیئرمینز کے ساتھ ویڈوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کرتا رہا۔ایاز سومرو عرف ڈان گولو اپنے ایجنٹوں اور گھر والوں کے ہمراہ سرکاری سرپرستی میں فرار تو ہوگیا مگر اس کے
ہاتھ لٹنےوالے لوگوں نے اس کے رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کاگھیرا تنگ کردیا جبکہ ایاز سومرو اور اس کے ایک ایجنٹ بخت کنبھر کے دادو، پھلیجی سٹیشن، حیدر آباد، کوٹری، جامشورو اور دیگر شہروں میں خریدے گئے پلاٹس، جگہوں اور فلیٹ پر قبضے کرنا شروع کردئیے ہیں ، تاہم قبضوں کے باعث متاثرین کے درمیان خونیں جھگڑوں کا خدشہ بڑھ گیا ہے، اس میگا فراڈ کے
متعلق جب ایس ایس پی دادو سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ متاثرین آتے تو ہیں مگر ایاز سومرو کے خلاف مقدمہ کوئی درج نہیں کراتا جس پر اسے گرفتار کیا جاسکے، ویسے بھی پیسے کی لین دین کا معاملہ ایف آر اے کا ہے، جس پر متاثرین اور شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا بنیادی فرض عوام کی جان اور مال کو تحفظ مہیا کرنا ہے۔متاثرین کا یہ بھی کہنا ہے
کہ ایاز سومرو، ان کے ایجنٹوں اور ان کے خاندان کو دادو کی ایک بااثر شخصیت اور پولیس نے مکمل تحفظ کے ساتھ چھپایا ہوا ہے اور انہیں لاہور، راولپنڈی اوردیگر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ میگافراڈ سے متعلق جب مقامی اخبار نے سروے کیا تو معلوم ہوا کہ ایاز سومرو عرف ڈان گولو سرکاری ادارے میں بھرتی ہوا، ریٹائرمنٹ کے بعد لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں ایم این ایم
موٹرسائیکلز کمپنی سکیم کے تحت اپنی بیوی اور دیگر ایجنٹوں کے ہمراہ اربوں کا فراڈ کرنے والوں سے اس کے گہرے تعلقات تھے۔ایاز سومرو نے چار ماہ بطور ایجنٹ ایم این ایم میں کام کیا بعدازاں ایم این ایم کا مرکزی خیال لے کر دادو اور پھلیجی سٹیشن میں الشہباز موٹرسائیکل کے نام سے فراڈ کا دھندہ شروع کیا جس کی رپورٹ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس بیورو نے دادو کے سابق ایس ایس پی غلام شبیر سیٹھار
کو دی جس نے ایک ماہ قبل رات کو ایاز سومرو کو گرفتار کیا اور اسی رات دادو کی ایک اہم سیاسی شخصیت کی مداخلت کے نتیجے میں اسے آزاد کرنے کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے کی بھی اجازت مل گئی اور اس طرح کاروبار بھی چلتارہا جبکہ پھلیجی ہائی سکول کے ایک ٹیچر یعقوب پنہور کی جانب سے آئی جی سندھ پولیس کو 16 دسمبر 2017ءاور 9 جنوری 2018ءکو ایاز سومرو
کی فراڈ کمپنی کے متعلق تین صفحوں پر جامع درخواستیں مقامی نجی کوریئر سروس کی معروف ارسال کی گئیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دادو پولیس نے پھلیجی ٹاؤن کے ایک جھوٹے مقدمے میں یعقوب پنہور کو گرفتار کرکے 16 دنوں تک دادو جیل میں بند کردیا اور اب وہ عدالتی ضمانت پر رہا ہے جبکہ ایاز سومرو سے متعلق اہم انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ اس کا کسی بھی بینک میں اکاؤنٹ نہیں ہے اور وہ تمام کاروبار نقد رقم پر کرتا ہے۔