لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ محنت کی کمائی سے پیراگون سٹی میں زمین خریدی جو گوشواورں میں بھی ظاہر کی گئی، تمام رقوم کی بینکوں کے ذریعے ادا ئیگی کی گئی جس کی مکمل تفصیلات نیب کو فراہم کر دیں،پیچھے ڈوریاں ہلانے والا کون ہے معلوم نہیں،پاکستان میں کبھی بھی بلا امتیاز احتساب نہیں ہوا ، ملک کو سلامتی کی طرف لے جانے والا واحد راستہ صاف شفاف اور بروقت انتخابات ہیں،
فیصلوں پر اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر کبھی عدلیہ پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا ، لوہے کے چنے کی بات سیاسی مخالفین کے لئے کی تھی اور جس روز تقریر کی اسی روز اس کی وضاحت بھی کر دی تھی ،آئندہ موقع ملا تو نیب قانون پر ضرور قانون سازی کی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے بھائی صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کے ہمراہ لاہور پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گزشتہ دو روز سے میرے اور میری فیملی پر ایک نیا حملہ کیا گیا ہے کہ پیراگون سٹی کے کاغذات جس میں خواجہ سعد رفیق کی ملکیت ظاہر کی گئی منظر عام پر آگئے جس کا جواب دینا ضروری تھا ۔2011-12میں برکی روڈ پر 44کینال زمین خریدی جسے گوشواروں میں بھی ظاہر کیا اور ساری رقوم کی ادائیگی بینکوں کے ذریعے کی گئی ۔ 2014ء میں سلمان رفیق نے جگہ خریدی اور 2016ء میں ہم دونوں نے پیراگون سٹی سے ایک معاہدہ کے ذریعہ50کینال اراضی دے کر 40کینال اراضی لی جس کے ڈویلپمنٹ چارجز کیلئے 3کروڑ روپے کی رقم قسطوں میں جمع کرا رہے ہیں او ریہ ساری تفصیلات خود نیب فراہم کیں۔اس کو سکینڈلائز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔اسے ایسے دکھایا جارہا ہے کہ جیسے میری کوئی ناجائز پراپرٹی پکڑ لی گئی ہو ،اگر یہ غیر قانونی ہوتا تو میں اسے گوشواورں میں ظاہر نہ کرتا ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پراپیگنڈا کرنے کے ماہر ہیں اور وہ اس کیلئے حدود بھی کراس کر رہے ہیں۔
کاروبار کرنا ہمارا بھی حق ہے۔ جائیداد خریدنا اور ٹرانسفر کرنا کونسا جرم ہے؟ ۔ پہلے الیکشن چوری، پھر ایمان اور عقیدے اور اب چور، چور کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ ڈوریاں کہاں سے ہلائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ایک نیا پراپیگنڈا یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ ریلوے کا ریکارڈ جلا دیا جائے گا،کیا ہم پاگل ہیں کہ ایک ادارہ جسے ہم نے دوبارہ زندہ کیا اور اس میں نئی جان ڈالی اس کا ریکارڈ کیوں جلائیں گے ،ہم نے وہاں سکیورٹی مزید سخت کر دی ہے تا کہ کوئی دوسرا اس کا فائدہ نہ اٹھا لے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک پارٹی ترجمان جو متعدد پارٹیاں بدل چکا ہے الزام لگا رہا ہے ۔لوگ سفید جھوٹ بولتے ہوئے ڈرتے کیوں نہیں شاید انہوں نے آب حیات پیا ہوا ہے۔میرا اور رانا ثناء اللہ کا نام لے رہے کہ خدانخواستہ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر فائرنگ میں ہم ملوث ہو سکتے ہیں،ہم نے کبھی سٹوڈنٹ سیاسی دور میں بندوق نہیں اٹھائی اب کیا اٹھائیں گے ۔الزام کا سرپیر ہوتا ہے اور اس طرح کا الزام لگانے سے پہلے سوچنا چاہیے ،عدالت کے فیصلوں سے اختلاف کیا جا سکتا ہے تاہم عدلیہ پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا،ٗ
ریاستی ادارے اس واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں اور جلد ملزمان کا پتہ چل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کی سیاست میں گالی اور الزام کا کلچر متعارف کرایا اور وہی ان کی پارٹی کا بھی وطیرہ ہے، اس طرح کے الزامات لگانے سے ووٹ خراب نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک اپنے شہید والد کے قاتلوں کا بدلہ نہیں لیا اور اب تو کسی کیلئے بددعا بھی نہیں کرتا کیونکہ 40سالہ سیاست کے تجربہ نے بہت کچھ سکھا دیا ہے ۔ خواجہ سعید رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن ) کے کارکنوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے موقف پر قائم رہیں لیکن کسی کی تضحیک نہ کریں۔بدقسمتی سے اس وقت ملک میں سیاسی دنگل کی بجائے اداروں میں خلیج بڑھتی جا رہی ہے اور اگر یہ ایسے ہی بڑھتی رہی تو یہ ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں بنایا جانے والا نیب کا قانون کالا قانون ہے اور میرا اس پر واضح موقف ہے ، ہمیں اس پر قانون سازی کرنی چاہیے تھی جو نہ کر سکے اور اگر آئندہ موقع ملا تو اس پر ضرور قانون سازی کی جائے گی۔