اسلام آباد(رئیس احمد خان سے)مظفرآباد آزاد کشمیر کے رہائشی 14 سالہ بچے کے ساتھ پمز ہسپتال کے ڈاکٹر کا انسانیت سوز ظلم‘ آپریشن کے نام پر تجربے کر کے غریب والدین کی اولاد کوپوری زندگی کیلئے جسمانی طور پر مکمل ناکارہ کر دیا‘ بچے کے علاج کیلئے اپنا مال مویشی بھی سب بیچ دیا‘ رشتہ دراوں سے قرض بھی لیا لیکن ڈاکٹروں نے اسے موت کے دہانے پر لا کھڑا کر دیا‘ غریب والدین کی چیف جسٹس آف پاکستان‘ آرمی چیف‘
وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر سے مدد کی اپیل۔ تفصیلات کے مطابق ضلع مظفرآباد کا رہائشی 14 سالہ بچہ درخت سے گرا تو اس کی ریڑھ کی ہڈی اور بازو ٹوٹ گئے ‘ جس کے بعد اسے فوری طور پر مظفرآباد سی ایم ایچ ہسپتال میں لایا گیا جہاں اس کا بازو تو ٹھیک کر دیا گیا لیکن ریڑھ کی ہڈی کی وجہ سے اس کو اسلام آباد پمز ہسپتال میں ریفر کیا گیا، نومبر 2017 کو پمز ہسپتال میں ایڈمٹ کر دیا گیا ڈاکٹرز نے نے کوشش کی لیکن پتہ نہیں کس وجہ سے اسے سی ایم ایچ راولپنڈی سے علاج کروانے کا راستہ دیکھا دیا گیا‘ غریب والدین کو کسی درد دل رکھنے والے نے ڈاکٹر بریگیڈیئر محمد اسد قریشی کے پاس جانے کا مشورہ دیا تو وہ غریب شخص دوڑا اور وہاں پہنچ گیا‘ بریگیڈیئر اسد صاحب کیوں کہ پرائیویٹ علاج کرتے ہیں تو انھوں نے اس آپریشن کے 2 لاکھ 80 ہزار روپے کا بل بنا دیا اور بچے کے ٹھیک ہونے کی یقین دہانی بھی کروائی‘ بچے کے غریب والد نے حامی بھر لی اور پمز ہسپتال میں اپنے ایڈمٹ بچے کے پاس پہنچا اور پمز ہسپتال کے ڈاکٹرز سے اپیل کی کہ آپ میرے بچے کو کچھ دن مزید ایڈمٹ رکھیں جب تک میں مظفرآباد سے جا کر اس کے علاج معالجے کیلئے زکوۃ کے پیسے منظور کروا لوں پھر اسے میں راولپنڈی کے ڈاکٹر بریگیڈیئر اسد صاحب کے
پاس لے جاؤں گا۔ جس پر پمز ہسپتال کے ڈاکٹرز نے بچے کو مزید رکھنے کی اجازت دے دی‘ غریب والد مظفر آباد پہنچا تو اس نے رو پیٹ کر اپنے بچے کیلئے زکوۃ کے پیسوں کی منظوری لے لی اور اسے کہا گیا کہ آپ جا کر علاج کروائیں جب وہ بل بنے گا تو ہم اسی ڈاکٹر کے نام کا چیک بنا کر اسے پے منٹ دے دیں گے‘ غریب والد کچھ مطمئن ہوا تو واپس اسلام آباد پمز ہسپتال پہنچا‘ تو اس کے بچے کو لے جانے کی اجازت لی ڈسچارچ سلپ تک بنوا لی
بچے کو لے کر جا رہا تھا کہ پمز ہسپتال کے کوئی ڈاکٹر اس کے پاس پہنچ گئے اور کہا کہ ہم اس بچے کا علاج خود کریں گے‘ ہمارے پاس ایک قابل ڈاکٹر ساجد نذیر بھٹی آ گئے ہیں اپ اس کو کہیں نہ لے کر جائیں غریب والد نے پھر سکھ کا سانس لیا اور بچے کو کو پمز ہسپتال میں ہی رہنے دیا‘ لیکن انسانیت سے ظلم کرنے والے پمز کے ڈاکٹر نے بچے کو جس قابل ڈاکٹر کا بتایا تھا اس کو بتائے بغیر تجربہ کرنے والے جونیئرز نے اس کا آپریشن کر کے
ایک انسانی جان کو مکمل طور پر ناکارہ بنا دیا‘ 5 ماہ سے پمز ہسپتال میں ایڈمٹ اس بچے کے جسم کی مختلف جگہوں سے زخموں نے پھیلنا شروع کر دیا اور وہاں سے ریشہ باہر آنے لگا‘ لیکن اتنے گرصہ گزر جانے کے باوجود پمز ہسپتال اور متعلقہ ادارے کی کسی اعلیٰ ٰشخصیت کو آج تک اس انسانی جان کا کوئی دکھ نہیں‘ اور اس کے آپریشن کا تجربہ کرنے والے ڈاکٹر نے اسے گھر لے جانے اور وہاں ہفتے میں ایک بار کسی کلینک کا مشورہ بھی دے دیا تھا‘
اس بچے کے غریب والد اور والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان‘ وزیر اعظم پاکستان‘ آرمی چیف اور وزیر اعظم آزاد کشمیر سے مدد کی اپیل کی ہے اور کہا کہ ڈاکٹر نے جو میرے بچے کے ساتھ ظلم کیا ہے اگر اس کی جان چلی گئی تو ہم بھی اپنی جان پمز ہسپتال میں دے کر گھر جائیں گے ہم غریب لوگ ہیں اور سرکاری ہسپتال میں بھی لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ہمارے بچے کے ساتھ جان کر ظلم کیا گیا‘ اب ہمارے پاس اپنی جان دینے کے علاوہ کوئی چیز نہیں‘ پاکستان اور آزاد کشمیر کا میڈیا بھی میری بات پر توجہ دے اور ہماری داد رسی کروائے ورنہ ہسپتال کے باہر اپنے آپ کو آگ لگالیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری پمز انتظامیہ پر عائد ہوگی۔