اسلام آباد(آن لائن)رمضان المبارک کی آ مد سے قبل اسلام آباد کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترسنے لگے اربوں روپے کی لاگت سے لگائے گئے 36فلٹریشن پلانٹس میں سے19پلانٹس خراب پڑے ہیں گذشتہ سال 80لاکھ روپے خرچ کئے جانے کے باوجود تین ماہ میں انہیں فعال نہیں کیا جا سکا متعدد فلٹریشن پلانٹس کے پرزے ہی غائب کئے جا چکے ہیں وفاقی دارالحکومت میں رہائشیوں کی طرف سے غیر قانونی بورنگ نظام نے پہلے ہی پانی کو
نچلی سطح تک پہنچا دیا ہے جبکہ رہی سہی کسر ڈیموں کی طرف سے سپلائی کیا جانے والا پانی سی ڈی اے حکام کی ملی بھگت سے روزانہ لاکھوں گیلن چوری ہو رہا ہے ادھر سی ڈی اے انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے اسلام آباد کے جی اور ڈی سیکٹرز سمیت مارگلہ ٹاون کے ٹیوب ویل بھی کئی کئی ہفتوں سے خراب پڑے ہیں ،چےئرمین سی ڈی اے سلیمان اختر باجوہ مےئر شیخ انصر عزیز اور چیف میٹرو پولٹین اسد محمود کیانی اسلام آباد کے شہریوں کو پانی کی بروقت سپلائی دینے میں بری طرح ناکام ہو گئے جبکہ پانی کے لئے بنائے جانے والے شکایات آفس ویرانی کی صورت اختیار کر رہے ہیں شکایات سننے کے لئے دفاتر میں کوئی موجود ہی نہیں ہوتا اسلام آباد کے شہری سی ڈی اے کے شعبہ واٹر سپلائی کو روزانہ ہزاروں شکایات درج کراتے ہیں لیکن ٹینکر ان لوگوں کو بھیجے جاتے ہیں جو منہ مانگی قیمت ادا کریں ،تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی 8لاکھ کی آبادی کے لئے سی ڈی اے نے تین سال قبل 2ارب روپے کی لاگت سے 36فلٹریشن پلانٹس لگائے تھے جس کا مقصد وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کو صاف پانی کی سپلائی یقینی بنانا تھی یہ فلٹریشن پلانٹس وفاقی دارالحکومت اور اس کے گردونواح کے مختلف سیکٹرز میں نصب کئے تھے اور ان کی مرمت کے لئے درجنوں مکینیکل سٹاف بھی بھرتی کیا گیا تھا
لیکن فلٹریشن پلانٹس نصب کئے جانے کے کچھ ہی عرصے بعد یہ پلانٹس خراب ہونا شروع ہو گئے اوراس مشینری کی مرمت کے لئے بھرتی کئے گئے مکینیکل سٹاف نے پلانٹس کی مرمت کرنے کے بجائے رفتہ رفتہ اس کی بھاری مالیت کی مشینری ہی غائب کر دی اس وقت اربوں کی لاگت سے لگائے گئے فلٹریشن پلانٹس زنگ آلود پڑے ہیں جبکہ اسلام آبادکے مختلف سیکٹرز کے ٹیوب ویل بھی سی ڈی اے کے کرپٹ عملے نے جان بوجھ کر خراب کر رکھے ہیں
کیونکہ اسلام آباد کے شہریوں کو پانی کی جب اشد ضرورت پڑتی ہے تو پانی سپلائی کرنے والا عملہ شہریوں کو بلیک میل کرتے ہوئے پانی منہ مانگی رقم لے کر پانی کی سپلائی ٹینکرز کی مدد سے کرتے ہیں ادھر شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹیوب ویلز پر کام کرنے والا عملہ اکثر غائب رہتا ہے اگر کوئی شکایت کرے تو پورے سیکٹر کو پانی کی سپلائی روک دی جاتی ہے چےئرمین سی ڈی اے و مےئر اسلام آباد نے شہریوں کو صاف پانی کی سپلائی
کے لئے یقین دہانی کرائی اور فلٹریشن پلانٹس کی مرمت کے لئے فوری اقدامات کرنے کا کہا ذرائع نے بتایا کہ میٹروپولٹین نے اس مقصد کے لئے سی ڈی اے سے حال ہی میں80لاکھ روپے لئے تا کہ فلٹریشن پلانٹس کی مرمت کو یقینی بنایا جائے اور سیکٹرز میں بند ٹیوب ویلز کو بھی فعال بنایا جائے لین دو ماہ کا عرصہ گزرنے کے بوجود اس رقم کو کہاں خرچ کیا گیا اس حوالے سے کوئی تصدیق کے لئے تیار ہی نہیں ادھر ممبر پلاننگ اینڈ چیف میٹرو
وسیم کیانی سے اس حوالے سے موقف پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر ہم دن رات کام کر رہے ہیں اور جو رقم اس کے لئے جاری کی ہے وہ اسی پر خرچ کی جائے گی کب خرچ ہو گی اور پلانٹس کب ٹھیک ہوں گے اس حوالے سے کسی کو کچھ علم نہیں ؟ شہریوں نے مئیر و چےئرمین سی ڈی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد کے شہریوں کو صاف پانی کی سپلائی کے لئے قومی خزانے سے اربوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود فلٹریشن پلانٹس خراب کرنے والے حکام کے خلاف فوری انکوائری عمل میں لائی جائے اور ٹیوب ویلز کی فوری مرمت یقینی بنا کر اسلام آباد کے شہریوں کو پانی کے مسئلے سے نجات دی جائے وگرنہ اسلام آؓباد کے لاکھوں شہری پارلیمنٹ کے سامنے سی ڈی اے کے کرپٹ عملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کریں گے ۔