لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور کو صرف 3 ماہ کے عرصہ میں 2ہزار 7سو 53درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے ایک ہزار 2سو 57جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ بلیک میل کرتے ہوئے لاکھوں روپے وصول کرنے کی درخواستیں شامل تھیں،
ایف آئی اے نے ان پر فوری کارروائی کرتے ہوئے 302 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے اور 65 سے زائد لوگوں کو گرفتارکر لیا۔تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اکثر لوگ جب لیپ ٹاپ اور موبائل فونز فروخت یا ٹھیک ہونے کے لیے دیتے ہیں تو ٹھیک کرنے والے ان تصاویر اور ویڈیوز کا ڈیٹا چوری کرکے لڑکیوں کو بلیک میل کرتے ہیں جبکہ بہت سے ایسے واقعات بھی سامنے آئے جس میں رشتہ ٹوٹ گیا اور بعد میں اسی رنجش کی بناء پر بلیک میل کیا گیا جبکہ ایک ڈی آئی جی رینک کے آفیسر نے دوسری شادی کی خاطر اپنی پہلی بیوی کی تصاویر اور ویڈیوز بھی اپ لوڈ کیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور خالد انیس کے مطابق روزانہ درجنوں درخواستیں موصول ہورہی ہیں مگر اسٹاف کی کمی کی وجہ سے کچھ مشکلات پیش آرہی ہیں مگر اس کے باوجود 65 افراد کو گرفتارکر لیا گیا ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور کو صرف 3 ماہ کے عرصہ میں 2ہزار 7سو 53درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے ایک ہزار 2سو 57جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ بلیک میل کرتے ہوئے لاکھوں روپے وصول کرنے کی درخواستیں شامل تھیں، ایف آئی اے نے ان پر فوری کارروائی کرتے ہوئے 302 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے اور 65 سے زائد لوگوں کو گرفتارکر لیا۔