اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت میں جج سے بدتمیزی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر جاوید اکبر نے کہا کہ ملزم عدالت میں موجود تھا لیکن وارنٹ جاری کیے گئے، جاوید اکبر نے کہا کہ وارنٹ جاری کرنا قانونی تقاضوں کے خلاف ہے، انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا ٹائم ہوتا ہے ساڑھے آٹھ بجے، لیکن جج صاحب وقت سے پہلے صبح آٹھ بجے عدالت لگا کر بیٹھ گئے۔
احتساب عدالت میں جج سے ملزم کے وکیل نے بدتمیزی کی، جاوید اکبر نے کہاکہ میں چند منٹ کے لیے جج صاحب کے سامنے عدالت سے باہر گیا ہوں لیکن میرے موکل کے خلاف جج نے بلاضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے، حالانکہ میں عدالت کے احاطے میں موجود تھا جج صاحب کی یہ حرکت قانونی تقاضوں کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے اور مجھے بڑا افسوس ہے کہ میں نے یہ کالا کوٹ اس طرح کے ججوں کے ہوتے ہوئے کیوں پہنا ہوا ہے۔ اس سے قبل صدر ہائی کورٹ بار جاوید اکبر وکالت نامہ پھینک کر چلے گئے، جاوید اکبر نے کہاکہ خود بھی جا رہا ہوں اور ملزم کو بھی لے جا رہا ہوں، عدالت نے ملزم منصور رضا کی طلبی کے لیے تین بار آواز لگوائی لیکن ملزم پیش نہ ہوئے، جج محمد بشیر نے جاوید اکبر سے کہا کہ آپ آرام سے بات کریں اور اپنا وکالت نامہ دیں، احتساب عدالت نے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اور جاوید اکبر کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ احتساب عدالت میں جج سے بدتمیزی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر جاوید اکبر نے کہا کہ ملزم عدالت میں موجود تھا لیکن وارنٹ جاری کیے گئے، جاوید اکبر نے کہا کہ وارنٹ جاری کرنا قانونی تقاضوں کے خلاف ہے، انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا ٹائم ہوتا ہے ساڑھے آٹھ بجے، لیکن جج صاحب وقت سے پہلے صبح آٹھ بجے عدالت لگا کر بیٹھ گئے۔ احتساب عدالت میں جج سے ملزم کے وکیل نے بدتمیزی کی