اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کی 21بڑی ادویات ساز کمپنیوں کو ادویات کی تیاری سے روک دیا گیا، 17کے لائسنس منسوخ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت اور ڈریپ کی جانب سے کریک ڈائون کا دوسرا مرحلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 17ادویات ساز فیکٹریوں کے لائسنس منسوخ کر دئیے گئے ہیں جبکہ چار فارما سوٹیکل کمپنیوں کو ادویات کی تیاری سے روک دیا گیا ہے ۔
ینگ فارما سسٹ لائرز فورم کے صدر کا کہنا ہے کہ اکیس معروف ادویات ساز فیکٹریوں کی بندش سے اس کاروبار سے وابستہ لوگ بے روز گار ہو گئے ہیں اور پہلے مرحلے میں جب مقامی ادویات بنانے کی صنعت کے خلاف کریک داؤن کیا تو ادویات کی ایکسپورٹ سوا دو سے دو ارب سالانہ ڈالر سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ چکی ہے یہ آپریشن جاری رہا تو ملکی صنعت کا جنازہ نکل جائے گا ۔جن کمپنیوں کے مینوفیکچرنگ لائسنس منسوخ کئے گئے ہیں ان میں فارما وائز پرائیوٹ لمیٹڈ ‘ میکو انڈسٹریل کیمیکل کمپنی پر ائیوٹ لمیٹڈ ‘گیٹون فارما ‘ ویٹک لیبارٹریز ‘ڈرگ فارما پرائیوٹ لمیٹڈ ‘ سیف فارما پرائیوٹ لمیٹڈ ‘ کیلوگون ایگرو انڈسٹری پرائیوٹ ‘ گابا فارما لیبارٹریز ‘ میڈلے فارما ‘ قینٹار ‘ ٹاس فارما بیکٹوں ‘ڈیکاسون پرائیویٹ ‘ ایورسٹ فارما کے نام شامل ہیں جس کا ڈریپ اور ڈرگ اتھارٹی نے باقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے اس حوالے سے سی ای او ڈریپ شیخ اختر کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے مینو فیکچرنگ لائسنس غیر معیاری انتظامات سامنے آنے پرمنسوخ کئے گئے ہیں یہ کمپنیاں سب سٹینڈرڈ ادویات بنا رہی تھیں میرٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے کارروائیاں کی جارہی ہیں جبکہ ینگ لائرز فورم کے صدر ڈاکٹر نور محمد مہر کا کہنا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو خوش کرنے کے لئے ملکی ادویات کی صنعت کا گلا کاٹا جارہا ہے جو فارماصنعت کی تباہی کی ایک بڑی
وجہ یہ ہے کہ ڈریپ سے ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈ خورد برد اور غائب کردیا گیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ڈریپ ویب سائٹ پر پچاسی ہزار ادویات کی برانڈ کی رجسٹریشین کی بجائے پندرہ ہزار کی رجسٹریشن کا ریکارڈ موجود ہے ستر ہزار ادویات کی قیمتوں کا ریکارڈغائب کردیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ کوئی ڈرگ انسپکٹراس حوالے سے ادویات کی اصل قیمت چیک نہیں کر سکتا ۔