فیصل آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرشبیر حسین چاولہ نے کہا ہے کہ1 195 میں فی کس 5260 کیوبک میٹر پانی دستیاب تھا اب یہ مقدار اب کم ہو کرصرف 9 08 کیوبک میٹر فی کس رہ گئی2030 ء تک پاکستان ٹاپ واٹر سٹریس 33 ممالک میں شامل ہو جائیگا خشک سالی اور آلودہ پانی کی وجہ سے پاکستان میں لوگوں کی بڑی تعداد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے وہ گز شتہ روز ورلڈ واٹر ڈے کے بارے میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف 30 دن کیلئے پانی کا ذخیرہ ہونا چاہیئے جس کیلئے نئے نئے ڈیم تعمیر کرنے کی ضرورت ہے دسیتاب صاف پانی کو صرف پینے کیلئے مختص کیا جائے جبکہ آلودہ شدہ پانی کو ری سائیکل کرکے صنعتوں اور زاعت کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے اس لئے پاکستان میں پانی کو ری سائیکل کرنے کے مئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں فیڈرل پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں کم از کم 10 تا 15 فیصد رقم واٹر سیکٹر کیلئے وقف کرے انہوں نے مزید کہا کہ تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 36 فیصد کم ہو گئی ہے اس لئے دیامیر ، بھاشا ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے ہم ہر سال 25 ارب روپے کا پانی استعمال کئے بغیر سمندر میں ڈال رہے ہیں جس سے بچنے کیلئے ڈیموں اور ریزروائر کی تعمیر کی ضرورت ہے ڈائریکٹر محکمہ آبپاشی انجینئر غلام ذاکر سیال نے پانی کے استعمال اور بچاؤ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پانی کو بچانے کے موجودہ طریقے کافی مہنگے ہیں اس لئے متبادل طریقہ کار کے ذریعے اس مألے کو حل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آبادانڈسٹریل شہر ہے اس لئے یہاں سب سے زیادہ پانی کا استعمال ٹیکسٹائل سیکٹر میں ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ واسا اور انڈسٹریل سیکٹرز نے اس مألے سے نمٹنے کیلئے اب کیمیاوی طریقہ اختیار کیا ہے جس سے پانی کا استعمال کم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کو بچانے کیلئے پرائمری ٹریٹمنٹ کرنے کی ضرورت انفرادی طور پر ہے جبکہ واسا کو شش کر رہا ہے کہ اجتماعت کی بنیاد پر بھی ان مسائل کو حل کیا جائے انہوں نے مدوآنہ اور پہاڑنگ ڈرینز پر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیر کے بارے میں کہا کہ ہمیں اس کیلئے انڈسٹریل سیکٹر کے تعاون کی ضرورت ہے اگر ہر ادارہ آلودہ پانی کی شرح اور مقدار میں صرف 10 سے 20 فیصد بھی کمی کرے تو اس سے سنگین صورتحال سے بچا جا سکتا ہے۔