اسلام آباد(مانیٹریگ ڈیسک)چیف جسٹس نے جاتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن کو واپس بلا لیا اور انہیں گزشتہ سماعت پر کئے گئے 10ہزار جرمانے کی رسید دینے کا حکم دیتے ہوئے ان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کو جو 10ہزار جرمانہ کیا تھا وہ میں نے جمع کرایا ہے، ہم نے وہ پیسے صدقے کے طور پر جمع کرائے ہیں، آپ کے انکار پر میرے بیٹے نے یہ جرمانہ جمع کروایا،
میرے بیٹے نے کہا کہ تایا جی کے پیسے میں جمع کرائوں گا۔آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فارمولا دودھ کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ نجی کمپنی کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے۔نجی کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن نے ڈبے پر دودھ لکھے پر اعتراضات اٹھا دئیے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے استفسار کیا کہ کیا ہدایت کے مطابق کمپنی نے ڈبے پر واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ دودھ نہیں بلکہ فارمولا دودھ ہے ۔ اعتزاز احسن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈبے پر لکھ دیا ہے کہ یہ 6ماہ سے بڑے بچے کیلئےفارمولا ہے دودھ ہیں۔ڈبے پر یہ بھی لکھ دیا ہے کہ ماں کا دودھ بچے کیلئے بہترین غذا ہےجس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈبے اس پر لکھ دیں کہ یہ قدرتی دودھ نہیں، جب تک واضح طور پر ڈبے پر یہ نہیں لکھیں گے کہ یہ قدرتی دودھ نہیں تب تک ہم اجازت نہیں دینگے۔ چیف جسٹس نے نجی کمپنی کو تین ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ تین ماہ میں لکھ دیں کہ یہ قدرتی دودھ نہیں ہے۔ اس موقع پر نجی کمپنیوں کی جانب سے فارمولا دودھ کا اشتہار بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔ اس دوران چیف جسٹس نے جاتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن کو واپس بلا لیا اور انہیں گزشتہ سماعت پر کئے گئے
10ہزار جرمانے کی رسید دینے کا حکم دیتے ہوئے ان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کو جو 10ہزار جرمانہ کیا تھا وہ میں نے جمع کرایا ہے، ہم نے وہ پیسے صدقے کے طور پر جمع کرائے ہیں، آپ کے انکار پر میرے بیٹے نے یہ جرمانہ جمع کروایا، میرے بیٹے نے کہا کہ تایا جی کے پیسے میں جمع کرائوں گا۔