اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈی سی گوجرنوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پراسرار موت ، اس سے قبل کئی افسران ڈپریشن میں مبتلا ہو کر موت کو گلے لگا چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جواں سال ڈی سی گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پراسرار موت تاحال معمہ بنی ہوئی ہے۔ ان کی لاش ڈی سی ہاؤس گوجرنوالہ میں ان کے کمرے میں پنکھے کے ساتھ لٹکتی ہوئی پائی گئی۔ ان کی گردن میں پھندا لگا ہوا تھاجبکہ ہاتھ پیچھے کو بندھے ہوئے تھے۔
ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے سہیل احمد ٹیپو کی موت کو خودکشی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گردن اور ہاتھوں پر نشانات موجود ہیں جو کہ کسی رسی اور تار کے ہو سکتے ہیں۔سہیل احمد ٹیپو سے پہلے کئی افسران ڈپریشن میں مبتلا ہو کر موت کو گلے لگا چکے ہیں ان افسران میں ڈی پی او ننکانہ صاحب شہزاد وحید، اے آئی جی اسلام آباد اشعر حمید، اے ایس پی پشاور جہانزیب کاکڑ شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان افسران نے ڈپریشن اور گھریلو حالات سے دلبرداشتہ ہو کر موت کو گلے لگایا۔ سہیل احمد ٹیپو سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ ڈپریشن کے مریض تھے اور گزشتہ دو ماہ سے نفسیاتی علاج کرا رہے تھے۔ سہیل احمد ٹیپو کے بیج فیلو افسران گریڈ 19میں ترقیاب ہو چکے ہیں جبکہ سہیل احمد ٹیپو تاحال گریڈ 18میں ہی تھے۔ ان سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ ایماندار اور میرٹ پر کام کرنے والے فرض شناس افسر تھے۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق سہیل احمد ٹیپو طویل عرصہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ بھی فرائض سر انجام دیتے ہیں جہاں وہ ایوان وزیراعلیٰ میں کام کرتے تھے۔ سہیل احمد ٹیپو سے متعلق یہ بھی کہا جاتا ہے وہ مالی مشکلات کا شکار تھے۔ واضح رہے کہ سہیل احمد ٹیپو کی لاش ان کے کمرے میں سب سے پہلے ان کی والدہ نے دیکھی۔ سہیل احمد ٹیپو کی موت کے بعد ان کیماموں کی مدعیت میں قتل کا پرچہ درج کیا گیا ہے۔سہیل احمد ٹیپو کی لاش کا پوسٹمارٹم کرنے والی
ڈاکٹروں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر گلزار نے نجی ٹی وی نائنٹی ٹو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ سہیل احمد ٹیپو کی گردن پر کپڑے کے نہیں بلکہ تار کے نشانات موجود ہیں۔ ان کے ہاتھ تار کے ساتھ مضبوطی سے بندھے ہونے کے نشانات بھی ان کی گلائیوں اور بازوں پر موجود ہیں۔ڈاکٹر گلزار کا کہنا تھا کہ خودکشی کے معاملے میں عموماََ ایسا نہیں ہوتا، ڈاکٹر گلزار کا کہنا تھا کہ 5سینئر ڈاکٹروں کی ٹیم کے ہمراہ انہوں نے سہیل احمد ٹیپو کی لاش کا پوسٹمارٹم کیا ہے اور لاش کا نہایت باریک بینی سے سر سے پاؤں تک معائنہ کیا ہے۔
ڈاکٹر گلزار نے انکشاف کیا کہ سہیل احمد ٹیپو کی گردن پر زخم کے نشانات موجود تھے،جبکہ بائیں کلائی پرباندھے جانے کی وجہ سے دو نشانات موجود تھیاور دائیں کلائی پر ایک زخم کا نشان پایا گیا۔ اس کے علاوہ سہیل احمد ٹیپو کے جسم پر کسی اور جگہ کوئی نشان یا زخم نہیں دیکھا۔ ڈاکٹر گلزار کا کہنا تھا کہ جو بندہ خودکشی کرتا ہے وہ پہلے اپنے ہاتھ نہیں باندھ سکتا، عام طور پر ایسا مشاہدہ میں بھی نہیں آیا کہ ہاتھ بھی بندھے ہوئے ہوں اور خودکشی بھی کر لی گئی ہو۔ذرائع کے مطابق سہیل احمد صوم وصلوات کا پابند اور کبھی کبھار سگریٹ پیا کرتے سہیل احمد کا علاج بھی ایک اعلی افسر کے کہنے پر چل رہا تھا
اور وہ ڈپریشن کے مریض تھے اور ڈاکٹر کے مطابق وہ جس بیماری میں مبتلا177تھے اس بیماری میں مبتلا مریض کسی کو اور خود کو بھی مار سکتا ہے یہ ہی وجہ ہے گزشتہ ڈیڑھ دو ماہ سے سہیل احمد اپنے سینئیر افسران سے بار بار درخواست کر رہا تھا کہ مجھے تبدیل کیا جائے یا پھر وہ نوکری کو خیر آباد کہ دیں گے۔ سہیل احمد ٹیپو کی موت ڈپٹی کمشنر ہا182س کی سکیورٹی سمیت بہت سارے سوالات کو جنم دے گئی ہے۔ڈاکٹر گلزار نے ڈی سی گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی موت کو پراسرار قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ لاش سے ٹشوز کے سیمپلز لے لئے ہیں جنہیں فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھجوائے جا رہے ہیں اور جیسے ہی وہاں سے رپورٹ آئی ہم سب میڈیا کے ساتھ شیئر کرینگے۔ خیال رہے کہ سہیل احمد ٹیپو کے ماموں کی جانب سے تھانہ سول لائن میں جو مقدمہ درج کروایا گیا ہے اس میں بھی یہی موقف اختیار کی گیا ہے کہ ان کے بھانجے کو ناحق قتل کیا گیا ہے۔