اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان نے رائو انوار کی ائیرپورٹ ویڈیوز کا خود جائزہ لیا، وہ شام آٹھ بجے تک سپریم کورٹ میں بیٹھے رہے اور انہوں نے ویڈیوز سے دو بندو کی نشاندہی کر لی جو رائو انوار کو ملک سے بھگانے کیلئے مدد کررہے تھے، معروف صحافی عارف نظامی کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی عارف نظامی
نے انکشاف کیا ہے کہ رائو انوار کو ملک سے فرار کی کوشش میں مدد کرنے والوں کی چیف جسٹس نے خود نشاندہی کی ہے ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نقیب اللہ قتل کیس کیلئے شام آٹھ بجے تک سپریم کورٹ میں بیٹھے رہے اور انہوں نے رائو انوار کی ائیرپورٹ ویڈیوز کا خود جائزہ لیا اور ان ویڈیوز سے انہوں نے رائو انوار کو فرار کرانے والے بندوں کی نشاندہی کر لی جو انہیں ائیرپورٹ تک لے کر گئے تھے ۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ نواز شریف یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ عدالت نے ان کے خلاف جو بھی کارروائی کی ہے وہ فوج کے کہنے پر کی جا رہی ہےلیکن نقیب اللہ محسود قتل کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس سے باہر رکھا اس کا مطلب یہ ہے کہ چیف جسٹس خود اس کیس کو اپنے طور پر دیکھ رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز نقیب اللہ قتل کیس میں روپوش مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی رائو انوار نے خود کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کر دیا ہے جہاں چیف جسٹس نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ رائو انوار کو سخت حفاظتی انتظام میں کراچی منتقل کر دیا گیا ہے جہاں آج انہیں پولیس کے خصوصی دستے کے کڑے پہرے میں انسداد دہشتگردی عدالت میں لایا گیا جہاں عدالت نے ان کا پولیس کو ایک ماہ کا جسمانی ریمانڈ دیدیا ہے۔ ملیر کینٹ سے انسداد دہشتگردی عدالت لاتے ہوئے راستے
میں رائو انوار کی بکتر بند گاڑی کو بھی حادثہ پیش آیا ، گاڑی کا ٹائر برسٹ ہوجانے کے باعث انہیں دوسری بکتر بند گاڑی میں منتقل کر کے عدالت لایا گیا ۔