اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ای سی ایل میں شامل 600 افراد سے متعلق فیصلہ کابینہ کریگی، چوہدری نثار کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ پارٹی کرے گی ٗنگران حکومت کیلئے وزیراعظم نے مشاورت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ٗ جمہوریت کے مفاد میں بہترین ناموں پر اتفاق کر لیں گے ٗ پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ بدھ کو ’’پاکستان مشرق وسطیٰ کے ممالک کے لئے
مواقع کی سرزمین‘‘ کے حوالے سے سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ نگران حکومت کیلئے وزیراعظم نے مشاورت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ٗ ایسے بہترین افراد کا انتخاب کرنا ہے جو شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں، ایسے افراد نہ ہوں جن سے انتخابی عمل خرابی، عدم شفافیت یا التواء کا شکار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلہ پارٹی کرے گی، پارٹی امور، پارٹی کے اندر حل کیے جاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ای سی ایل میں 600 افراد کے نام کابینہ کو بھجوا دیئے ہیں، یہ اگست 2016ء کے بعد سے ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں، ای سی ایل میں شامل ان 600 افراد سے متعلق فیصلہ کابینہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کی تاریخ اور ثقافت میں بہت مماثلت ہے، ہماری ثقافت کی جڑیں وسطی ایشیائی ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ایک گلوبل ویلج بنتی جا رہی ہے، دہشت گردی اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹا جا سکتا ہے، دنیا کو پرامن بنانا اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی میں جنوبی ایشیا کے لوگ غربت سے چھٹکارا حاصل کر رہے ہیں،
ایشیا دنیا کے معاشی مرکز کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو جغرافیائی لحاظ سے منفرد حیثیت حاصل ہے، پاکستان کی جغرافیائی حیثیت تین خطوں کو آپس میں ملاتی ہے، خطے کے ممالک کو سیاسی معاملات سے نکل کر معیشت کی طرف گامزن ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہائیوں سے خطے میں سیاسی تنازعات کا شکار رہا، دنیا میں 20 ویں صدی سیاست کی صدی تھی، 21 ویں صدی جدید ٹیکنالوجی اور معیشت کی صدی ہے، آج ہر ملک اپنی معاشی ترقی پر نظر رکھے ہوئے ہے،
آج وہی ملک کامیاب ہیں جو باہمی تعاون کے نظرئیے پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک معاشی ترقی کے حصول کا ایک قدم ہے ٗ چین پاکستان میں مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے ٗ گوادر خطے کا آبی تجارتی مرکز بن رہا ہے، پاکستان کے مختلف حصوں میں صنعتی زون قائم کیے جا رہے ہیں ٗچین سے پاکستان کے راستے سامان دوسرے ملکوں تک پہنچے گا ٗ پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا
کہ سی پیک سے وسطی ایشیائی ممالک بھی ایک تجارت پلیٹ فارم بنیں گے، وسطی ایشیا سے لے کر روس تک کے ممالک سی پیک سے منسلک ہوں گے، وسطی ایشیائی ممالک سے کاسا جیسے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے، کاسا سے پاکستان، افغانستان اور بھارت توانائی کے شعبے میں مستفید ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاپی منصوبہ بھی جلدازجلد مکمل کر لیا جائیگا ٗ سی پیک سے وسطی ایشیائی ممالک زمینی راستے سے بھی پاکستان سے منسلک ہوں گے، خطے میں تاجروں اور سیاحوں کیلئے ویزے کا حصول آسان بنانا ہوگا،
خطے کے مختلف ممالک کی زبانیں سکھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین جمالدینی نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت گوادر میں سمندر کے پانی کو پینے کے قابل بنانے کا منصوبہ مکمل ہو گیا ہے جس سے 2 لاکھ 50 ہزار گیلن پانی روزانہ گوادر پورٹ اور شہریوں کو فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے سمندر کے پانی کو پینے کے قابل بنانے کیلئے
ڈی سیلینیشن پلانٹ منصوبے پر چینی ورکروں نے دن رات کام کیا اور اس کو مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پلانٹ سے روزانہ ڈھائی لاکھ گیلن پینے کا پانی گوادر کے شہریوں کو فراہم کیا جائے گا، وفاقی و صوبائی حکومت اور چین نے گوادر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے اربوں روپے کے منصوبے شروع کئے ہیں جن کی تکمیل سے گوادر میں کافی حد تک پینے کے صاف پانی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔