ہفتہ‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2024 

مشرف دور میں جیل میں قید نواز شریف کی مدد کیلئے بھارت سے کونسی روحانی شخصیت پاکستان آئی تھی کہ جس کے بعد سزائے موت ملنے کے باوجود وہ سعودی عرب جانے میں کامیاب ہو گئے تھے، لیگی رہنما کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 21  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )مشرف دور میں قید کے دوران بھارت سے آئی ایک روحانی شخصیت نے نواز شریف کو ملک سے باہر چلے جانے کا پیغام بھجوایا، کراچی جیل میں نواز شریف کو خفیہ طور پر موبائل فون پہنچایا جس کے ذریعے انہوں نے عرب ممالک، اندرون ملک دوستوں سے رابطے کئے ، کراچی جیل سے اٹک قلعے منتقلی کے وقت نواز شریف کیلئے جیل کے قیدی رو پڑے تھے،

جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن نے مجھے کہا کہ تمہارا لیڈر بہت عظیم انسان ہے اس نے یہاں پر ساڑھے تین سو افراد کیلئے مسجد تعمیر کروائی ہے ، سینٹ کے چیف وہپ، سابق صوبائی وزیر قانون اور نواز شریف کے وکیل سینیٹر سلیم ضیا کےخبر رساں ادارے کو انٹرویو میں انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ کے چیف وہپ، سابق صوبائی وزیر قانون اور نواز شریف کے وکیل سینیٹر سلیم ضیانے ایک خبر رساں ادارے کو انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ انہوں کراچی کی جیل میں قید کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کو موبائل فون پہنچایا،انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس موبا ئل کے ذریعے نواز شریف بیرون ملک خصوصا عربی اور اندرون ملک دوستوں سے رابطے میں رہے۔ان کا کہناتھا کہ کراچی قیام کے دوران ایک انڈیا سے آئے ہوئے پیر صاحب سے جب دعا کیلئے ملا تو انہوں نے مجھے کہا کہ نواز شریف کیلئے بہتر ہے کہ وہ ملک سے باہر چلے جائیں اور یہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے،اس پر میں نے کہا کہ وہ تو قید ہیں کیسے ملک سے باہر چلے جائیں اس پر پیر صاحب کا کہنا تھا کہ آپ میرا پیغام ان کو پہنچادیں۔ چنانچہ میں نے یہ پیغام میاں صاحب کو پہنچایا تھا۔سینیٹر سلیم ضیا کا کہنا تھا کہ میاں صاحب نے کراچی جیل میں ملاقات کے دوران مجھے موبائل فون پہنچانے کا کہا جو بظاہر اتنی سکیورٹی کے دوران جیل میں پہنچانا ناممکن لگتا تھا۔جیل میں ہماری ملاقات جیل سپرنٹنڈنٹ

کے کمرے میں ہوتی تھی اس وقت کے جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت علی منگن بہت ہی شفیق انسان تھے انہوں نے یہ حکم دیا ہوا تھا کہ میاں صاحب سے ملاقات کیلئے کوئی بھی ملنے آئے تو اسے ملاقات کرنے دی جائے ،اس روز میں میاں صاحب کو ملاقات کے دوران اپنا کمرہ ہمارے حوالے کر کے باہر نکل جاتے تھے ،میں نے دبئی سے ایک دوست سے انتہائی چھوٹا سیٹ اپنی پینٹ کے بیلٹ کے

اندر چھپا کر جیل میں ملاقات کے دوران میاں صاحب کے پاس لے گیا اور واش روم میں سیٹ کے پیچھے رکھ کر میاں صاحب کو بتادیا کہ وہاں سے لے لیں، انہوں نے موبائل وہاں سے حاصل کرنے کے بعد اپنے پاکستان میں دوستوں اور سعودی عرب ،دبئی میں اپنے عالمی دوستوں سے رابطہ شروع کیا اور مجھے جب انتہائی ضروری بات کرنی ہوتی تھی تو کال کرلیتے تھے اور یہ طے تھا

کہ میں انہیں کال نہیں کروں گا۔ایک دن اتوار کی صبح سویرے میاں صاحب کی کال آئی کہ انہیں اٹک قلعہ منتقل کیا جارہا ہے اس لیے موبائل تم لے جاو ورنہ جامہ تلاشی کے دوران پکڑا جائیگا۔ میں نے کہا کہ آج چھٹی ہے اس لیے آپ جیل سپرنٹنڈنٹ سے کہیں کہ مجھے سلیم ضیاکو کراچی میں جاری کیسز کے حوالے سے کچھ ہدایات دینی ہیں، اس لیے میں اٹک اس وقت تک نہیں جاوں گا ،

جب تک مجھے میرے وکیل سلیم ضیاسے ملاقات کرا نہیں دی جاتی۔میاں صاحب کے اصرار پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے مجھے ملاقات کی اجازت دی تو میں نے جیسے موبائل پہنچایا تھا ویسے ہی اس کو لے کرواپس آنے میں کامیاب ہو گیا۔میاں صاحب کو جب وہاں سے اٹک کیلئے بھجوایاجارہاتھاتو جیل کا پورا عملہ وہاں اکٹھے ہو کر رو رہا تھا۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن نے مجھے کہا کہ تمہارا

لیڈر بہت عظیم انسان ہے اس نے یہاں پر ساڑھے تین سو افراد کیلئے مسجد تعمیر کروائی ہے۔

موضوعات:



کالم



مبارک ہو


مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…