اسلام آباد (این این آئی)کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں جعلی پولیس مقابلے کے دوران قتل کیے جانے والے نقیب اللہ محسود سے متعلق از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ عدالت یہ جان کر ہی رہے گی کہ راؤ انوار کے سہولت کار کون لوگ ہیں اور انہیں عدالت کو جواب دہ بھی ہونا ہوگا۔ پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ماورائے
عدالت ازخود نوٹس کی سماعت کیجس میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کے دو ہی بینک اکاؤنٹس ہیں جنہیں منجمد کردیا گیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ راؤ انوار کی تنخواہ انہیں دو اکاؤنٹ میں سے ایک اکاونٹ میں آتی ہے لیکن وہ اس میں سے رقم نہیں نکال سکتے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ راؤ انوار کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ عدالت عظمیٰ آجائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر راؤ انوار عدالت آتے ہیں تو وہ بچ سکتے ہیں، اور عدالت نہ آنے کی صورت میں انہیں کسی دوسری جگہ سے تحفظ نہیں ملے گا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت یہ جان کر ہی رہے گی کہ راؤ انوار کے سہولت کار کون لوگ ہیں اور ان لوگوں کو عدالت کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔چیف جسٹس نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کو عدالت طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ راؤ انوار کو ایمریٹس کا بورڈنگ پاس کس کے کہنے پر جاری ہوا۔چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج پر بریفنگ کیلئے تیار ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ میں تیار ہوں ٗچیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ان کیمرہ بریفنگ دیں۔