کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) شہرقائد میں نومولود بچوں کی لاشیں ملنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ، پولیس ملوث عناصر کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، پولیس کے مطابق زیادہ تر بچے اسقاط حمل کے ذریعے ضائع کئے جاتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق شہر کراچی میں نوزائیدہ بچوں کی لاشیں ملنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ایدھی فاؤنڈیشن اور چھیپا کے اعدادوشمار کے مطابق 3 ماہ میں 40 سے زائد نومولودبچوں کی لاشیں مل چکی ہیں۔زیادہ تر لاشیں اسپتالوں کے باہر گلی کوچوں میں کھلنے والے کلینک کے قریب سے ملی ہیں۔تفتیشی حکام کے مطابق ان واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف زنا ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے جبکہ ان کے خلاف قتل کی دفعات بھی شامل کی جائیں گی۔ کچھ دن قبل جناح اسپتال سے عائشہ نامی جعلی ڈاکٹرپکڑی گئی جس پر شبہ ظاہر کیا گیا کہ ملزمہ غیر قانونی طریقے سے اسقاط حمل کی سہولت فراہم کرتی تھی۔ علاوہ ازیں اکثر بچوں کو پیدائش سے قبل ہی اسقاط حمل کے ذریعے ضائع کر دیا جاتا ہے ۔ایدھی اور چھیپا جیسے فلاحی اداروں کی جانب سے ایسے جرم سے بچنے کے لئے جھولے بھی لگائے گئے ہیں۔اسقاط حمل میں کچھ ڈاکٹرز اور جعلی اسپتال بھی ملوث ہیں۔ پولیس کے مطابق زیادہ تر بچے اسقاط حمل کے ذریعے ضائع کئے جاتے ہیں۔ شہرقائد میں نومولود بچوں کی لاشیں ملنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ، پولیس ملوث عناصر کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، پولیس کے مطابق زیادہ تر بچے اسقاط حمل کے ذریعے ضائع کئے جاتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق شہر کراچی میں نوزائیدہ بچوں کی لاشیں ملنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن اور چھیپا کے اعدادوشمار کے مطابق 3 ماہ میں 40 سے زائد نومولودبچوں کی لاشیں مل چکی ہیں۔