کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)نو منتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں آزاد گروپ ہی آئندہ انتخابات میں کلین سوئپ کریگا۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے حوالے سے صادق سنجرانی نے کہا کہ انتخاب کے دوران ایک ٹیم ورک تھا جس میں انہوں نے اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے دن رات محنت کی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جب ساتھ دیا تو ہم پھر 6 آزاد اراکین نہیں بلکہ 57 اراکین ہوگئے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ ان کی ہمدردیاں کونسی جماعت کے ساتھ زیادہ ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ میری ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ، بلوچستان کے ساتھ اور عوام کے ساتھ ہیں ٗمیرے پاس ایک آئینی عہدہ ہے لہٰذا تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہمدردیاں ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وہ ایوان کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی کی طرح ہی ایوان کو چلائیں گے بلکہ اس سے بھی زیادہ بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صادق سنجرانی نے کہا کہ صوبے کی ترقی کے لیے وفاق کے ساتھ مل کر نئی قانون سازی کی جائے گی بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری کے لیے، جبکہ یہاں ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی وفاق سے فنڈز لے کر انہیں یہاں لگایا جائے۔انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ آئندہ عام انتخابات میں بھی عبدالقدوس بزنجو کی سربراہی میں موجودہ اراکین صوبائی اسمبلی ہی کامیاب ہوں گے۔قائم مقام صدر کیلئے مطلوبہ عمر کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں سینیٹر بننے کی عمر 30 سال ہے اور جو بھی سینیٹر منتخب ہوگا وہ چیئرمین سینیٹ بھی بن سکتا ہے ٗ اس میں عمر کی کوئی قید نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ سیاست میں الزامات لگانا عام سی بات ہے اور میرا کردار ثابت کرے گا کہ میں سیاسی ہوں یا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے منتخب کرائے جانے کے الزامات میں صداقت نہیں۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ روٹیشن کی بنیاد پر ہونا چاہیے،چاروں صوبوں کو چیئرمین سینیٹ کاعہدہ باری باری دیاجائے۔انہوں نے کہا کہ میرا کردار ثابت کرے گا کہ میں سیاسی ہوں یا غیر سیاسی، میرے لیے ساری سیاسی جماعتیں برابر ہیں۔