بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

ہمیں کہتے ہیں کہ مداخلت ہورہی ہے،یہ کام عدلیہ نہیں تو پھر کون کرے گا؟ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثا ر نے بڑا اعلان کردیا

datetime 18  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لوگوں کو بنیادی حقوق دلوانا فرائض میں شامل ہے،بنیادی حقوق نہ ملنے سے معاسرے میں خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں، شہریوں کو بھی اپنے بنیادی حقوق کا علم نہیں اگرانہیں علم ہو جائے تو وہ خود ہی حقوق لے لیں گے،لوگوں کی داد رسی عدلیہ نہیں تو او ر کون کرے گا ، اگر ہم داد رسی کرتے ہیں تو کہتے ہیں مداخلت ہو رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خیالات کا اظہارا نہوں نے جسٹس (ر) فضل کریم کی کتاب جوڈیشل ریو یو آف پبلک ایکشن کے

دوسرے ایڈیشن کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ،جسٹس عمر عطا بندیال ،جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس سید منصور علی شاہ ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد یاور علی، لاہور ہائیکورت کے سینئر ترین جج جسٹس محمد انوار الحق، جسٹس مامون الرشید شیخ، جسٹس محمد فرخ عرفان خان، جسٹس محمد قاسم خان، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس شاہد کریم ،جسٹس شاہد وحید ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس علی اکبر قریشی ، جسٹس اسجد جاوید گورال، رجسٹرار لاہو رہائیکورٹ بہاد ر علی خان،چیئرمین فیڈرل سروس ٹربیونل جسٹس (ر) سید زاہد حسین ، سابق چیف جسٹس ہائیکورٹ خلیل الرحمن خان سمیت جوڈیشل افسران اور بارز کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی ۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس (ر) فضل کریم کی عدلیہ کے لئے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں ہال کے دروازے تک یہ سوچ رہا تھاکہ بالآخر مجھے کیوں بلایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سارے ججز میرے ہیرے ہیں ، آپ نے دیانتداری اور بغیر غرض کے عدلیہ کے لئے چلنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق نہ ملنے سے معاشرے میں خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں ،

شہریوں کو بھی اپنے حقوق کا علم نہیں ہے ، علم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو کے ادارے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے ۔اگر عدالتیں داد رسی کرتی ہیں تو کہا جارہا ہے کہ مداخلت کی جارہی ہے۔ لوگوں کو بنیادی حقوق دلوانا فرائض میں شامل ہے،انصاف دلوانا ذمہ داری ہے جو نہیں مل رہا،شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔شہریوں کو اپنے حقوق کا علم ہو جائے

تو وہ خود ہی حقوق لے لیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں حقوق کا تحفظ نہیں ہوگا تو عدلیہ کے پاس آئیں گے۔ بد قسمتی سے رشوت دے کر ہی محکموں میں کام چل رہا ہے، ایل ڈی اے میں جا ئز نقشہ پاس کرانے کیلئے کچھ زیادہ ہی دینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو میرٹ پرنوکریاں نہیں مل رہی ، بغیر جواز کے نکالا جارہا ہے، لوگوں کی داد رسی عدلیہ نہیں تو او ر کون کرے گا، اگر ہم داد رسی کرتے ہیں تو کہتے ہیں مداخلت ہو رہی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…