اسلام آباد ( آن لائن ) پاکستان میں تعینات یورپی یونین کے سفیر جین فرانسسکو کوٹین نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے منا سب اقدامات کئے ہیں، جس کے بعد ملک میں امن وامان کی صورتحال بہت حد تک بہتر ہوئی ہے۔البتہ انسانی حقوق کے حوالے سے حالات تسلی بخش نہیں ہیں، خصوصا خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے متعلق یورپی یونین کے تحفظات ہیں۔ پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس اسٹیٹس 2020 ء تک موجود ہے ۔
اس سہولت سے پاکستان کو سالانہ اربوں روپے کا فائدہ حاصل ہورہا ہے۔ دہشتگردوں کو مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے پاکستان نے اگر تسلی بخش اقدامات نہ کیے تو پاکستان کا نام گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں شامل ہوسکتاہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ یورپی یونین کے سفیر جین فرانسسکو کوٹین کا کہنا تھا کہ اگر چہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال میں بہتر ی آئی ہے، البتہ انسانی حقوق کے حوالے سے حالات تسلی بخش نہیں ہیں، موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پیشہ ور اور ماہر فوجی ہیں، انہوں نے ملک کے اندرونی حالات کو کنٹرول کرنے کے ساتھ بین الاقوامی برادی کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کیے ہیں۔ یورپی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف حالیہ اپریشن کے بعد ملک کے اندر امن وامان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے۔جس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے بارے میں تاثر بہتر ہواہے۔خصوصا یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات خوشگوار حد تک بہتر ہوئے ہیں۔ اپریشن ضرب عضب کے بعد اپریشن رد الفساد کے ملک فاٹاسمیت دیگر علاقوں میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف، اے ، ٹی ، ایف کے حالیہ اجلاس کے بعد پاکستان کو تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔ اگر اس دوران تسلی بخش اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کا نام گر ے لسٹ کی بجائے بلیک لسٹ میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔
بین الاقوامی سطح پر پاکستان پر الزام ہے کہ پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشتگرد تنظیموں کی معاونت کررہا ہے ، پاکستان کو اس معاملے میں سنجیدگی سے بین الاقوامی تنظیم کے ساتھ تعاون کرنے اور منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، حالیہ اجلاس کے دوران پاکستان بین الاقوامی برادری کو متاثر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ جین فرانسسکو کوٹین کا کہنا تھا کہ اگرچہ ملک کے اندر حالات میں بہتری آئی ہے۔
البتہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو منوانے کیلئے مزید کام کرنا ہوگا۔ خطے میں امن وامان کے حوالے بات کرتے ہوئے یورپی سفیر نے کہا کہ سی، پیک جیسے بڑے منصوبے سے نہ صرف پاکستان کو بلکہ ہمسایہ ممالک کو فائدہ حاصل ہوگا، یورپی ممالک اس منصوبے کی تکمیل کیلئے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔جی، ایس ، پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یورپی ممالک کے سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے جی ، ایس ، پی پلس اسٹیٹس کا معاہد ہ 2020 ء تک موجود ہے ۔
اس معاہدے سے پاکستان کو سالانہ اربوں روپے کافائدہ ہورہا ہے، اور پاکستان کی مصنوعات یورپی ممالک میں مقبول ہورہی ہیں۔جی ، ایس ، پی پلس اسٹیٹس کی تجدید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ویانا کنونشن کے تحت معاہدوں کی پاسداری کرنا ضرور ی ہے، اس معاملے میں یورپی یونین کو تحفظات موجود ہیں ، جن کے بارے میں پاکستان کی جانب سے تسلی بخش اقدامات نہیں کیے جارہے، پاکستان میں خواتین، بچوں اور مذہبی اقلیتوں کے حوالے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔
اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس کے دوران بین الاقوامی برادری نے انسانی حقوق کے حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں جس کا پاکستان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ ایک سوال کے جواب میں جین فرانسسکو کوٹین نے کہا کہ پاکستان میں موجود تعصب پسند مسلمان منظم گروپس کی شکل میں مذہبی اقلیتوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، اور اس حوالے سے حکومتی سطح پر مناسب کاروائیاں نہیں کی جارہی ، یورپی یونین پاکستان سے تقاضہ کرتی ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے۔
توہین رسالت کے قانون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس کا غلط استعمال کو روکا جائے کیونکہ بہت سے لوگ اس قانون کی آڑ میں پاکستان کا نام بدنام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کے اندر مسلمانوں کو مکمل آزادی اور برابری کے حقو ق حاصل ہیں، یورپی ممالک کے قوانین میں مذہبی بنیاد پر تعصب موجود نہیں ، تمام انسانوں پر برابری کی سطح پر انصاف حاصل ہے۔
مذہبی بنیاد پر کسی کو دوسرے پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔یورپی چاہتا ہے کہ پاکستان میں بھی مذہبی بنیاد پر کسی کے ساتھ نارواسلوک نہ رکھا جائے۔حکومت پاکستان کو ایسے تمام گروہو ں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جو نسلی اور مذہبی بنیاد پر تعصب کرتے ہیں۔ریاست کا فرض ہے کہ وہ تمام شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے ۔ امریکہ کے ساتھ پاکستا ن کے تعلقات پر ایک سوال کے جواب میں یورپی یونین کے سفیر نے کہا کہ خطے میں امن وامان قائم کرنے کیلئے دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر ہونا ضروری ہے۔
پاکستان کے تعاون کے بغیر امریکہ ، افغانستان میں حالات کو کنٹرول نہیں کرسکتاہے، البتہ انہوں نے اس معاملے میں مزید بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان اور امریکہ کا معاملہ ہے ، اس معاملے میں دونوں ممالک اپنے اپنے مفادات کے پیش نظر فیصلے کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ اسلام آباد میں انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والی پہلی بین الاقوامی کانفرنس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یورپی یونین کے سفیر جین فرانسسکو کوٹین نے کہا کہ یہ اچھا اقدام تھا البتہ وزارت انسانی حقوق نے بین الاقوامی برادری کو کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے، وزارت انسانی حقو ق بین الاقوامی نمائندوں کو متاثر کرنے میں ناکام رہی ہے۔ البتہ اس طرح کی کانفرنسز سے بات چیت کرنے کے مواقع میسر ہوتے ہیں