اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے جج جسٹس دوست محمد خان جو کہ 19 مارچ 2018ء کو اپنے عہد ے کی مدت مکمل ہونے پر اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جائیں گے انہوں نے چیف جسٹس ثاقب نثار، کھوسہ اور دیگر ساتھی ججوں کا عشائیہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ہونے والے جسٹس دوست محمد خان نے ایک انتہائی غیر معمولی فیصلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیلوں کی غیر قانونی تنظیم کی جانب سے بھی الوداعی کھانے کی دعوت شکریے کے ساتھ واپس کر دی ہے۔ اس حوالے سے ابھی کوئی تصدیق نہیں ہو پائی کہ انہوں نے معذرت کیوں کی ہے لیکن ذرائع کا اس بارے میں کہنا ہے کہ جسٹس دوست محمد خان دیگر ججوں سے کچھ عرصہ سے الگ اور خاموش ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 19 مارچ کو ریٹائرڈ ہونے جسٹس دوست محمد خان کا تعلق بنوں سے ہے، 65 برس کی عمر کو پہنچنے پر سپریم کورٹ کے ججز ریٹائر ہو جاتے ہیں اور عدلیہ کی یہ روایت ہے کہ ریٹائر ہونے والے جج کے اعزاز میں الوداعی فل کورٹ ریفرنس منعقد کیا جاتا ہے اور اس ریفرنس میں سپریم کورٹ کے تمام جج صاحبان کے علاوہ سینئر وکلاء، اٹارنی جنرل اور عدالتی عملہ بھی شریک ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس دوست محمد خان جو کہ 19 مارچ 2018ء کو اپنے عہد ے کی مدت مکمل ہونے پر اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جائیں گے انہوں نے چیف جسٹس ثاقب نثار، کھوسہ اور دیگر ساتھی ججوں کا عشائیہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ہونے والے جسٹس دوست محمد خان نے ایک انتہائی غیر معمولی فیصلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیلوں کی غیر قانونی تنظیم کی جانب سے بھی الوداعی کھانے کی دعوت شکریے کے ساتھ واپس کر دی ہے۔