لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ( ن) سے تعلق رکھنے والے پنجاب سے منتخب 11سینیٹرز کی آزاد حیثیت میں کامیابی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دینے کیلئے دائر درخواست پر الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزار تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر زرقا سہروردی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ( ن) لیگی امیدواروں کو نوازشریف نے سینیٹ کے ٹکٹ جاری کئے،
نااہلی کے بعدنوازشریف کسی امیدوار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا آئینی اور قانونی استحقاق نہیں رکھتے تھے، الیکشن کمیشن نے کسی قانونی جواز کے بغیر (ن) لیگ کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جو کہ آئین اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت اختیارات سے تجاوز کرنے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کرے اور (ن) لیگ کے امیدواروں کی آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنے کے عمل کو کالعدم قرار دے جبکہ عدالتی فیصلہ آنے تک پنجاب سے نو منتخب گیارہ (ن) لیگی سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن معطل کیا جائے ۔جس پر فاضل عدالت نے الیکشن کمیشن ، وفاقی حکومت ، گیارہ نو منتخب سینیٹرز سمیت دیگر فریقین کو 2 اپریل کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا،عدالت نے اسی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ( ن) سے تعلق رکھنے والے پنجاب سے منتخب 11سینیٹرز کی آزاد حیثیت میں کامیابی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دینے کیلئے دائر درخواست پر الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزار تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر زرقا سہروردی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ( ن) لیگی امیدواروں کو نوازشریف نے سینیٹ کے ٹکٹ جاری کئے، نااہلی کے بعدنوازشریف کسی امیدوار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا آئینی اور قانونی استحقاق نہیں رکھتے تھے