اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ آصف زرداری نے ہر صورت صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ اور سلیم مانڈوی والا کو ڈپٹی چیئرمین سینٹ بنوانا تھا، وہ نواز شریف پر برہم ہیں کیونکہ 2015میں انہوں نے پاک فوج کے موڈ کو دیکھتے ہوئے آصف زرداری کو اکیلا چھوڑ دیا تھااور ان سے طے ملاقات منسوخ کر دی تھی،
آصف زرداری رضا ربانی کو نواز شریف کا آدمی سمجھتے ہیں ، رضا ربانی کے چیئرمین سینٹ بننے کے بعد پیپلزپارٹی عتاب کا شکار ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایپکس کمیٹی اجلاس کے دوران آصف زرداری اور جنرل راحیل شریف کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا جس کے بعد آصف زرداری نے اینٹ سے اینٹ بجانے والی تقریر کر دی ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنے کے دوران پیپلزپارٹی حکومت کے ساتھ کھڑی رہی، اس وقت آصف زرداری کو آفر دی گئی تھی کہ اگر آپ بھی دھرنے والوں کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں تو آپ کو یہ صوبہ اور فلاں فلاں وزارت دیدی جائے گی مگر آصف زرداری نے انکار کر دیا،مگر جب نواز شریف کی باری آئی تو آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان ملاقات طے تھی مگر آصف زرداری نے جنرل راحیل شریف کے ساتھ سخت جملوں کے تبادلے کے بعد اینٹ سے اینٹ بجانے والی تقریر کر دی جس کے بعد اس وقت کے پاک فوج کے موڈ کو دیکھتے ہوئے نواز شریف نے ملاقات منسوخ کر دی، نواز شریف نے آصف زرداری کو 2015میں دھوکہ دیا، دونوں کے درمیان ملاقات طے تھی۔ 2015میں نواز شریف کی طرف سے دھوکہ ملنے کے بعد آصف زرداری شدید غصے میں تھے، پانامہ لیکس اور کیس کھلنے کے بعد نواز شریف نے آصف زرداری سے ایک بار پھر معاملات درست کرنے کی کوشش کی
تاہم آصف زرداری نے ملاقات سے انکار کر دیا اور دونوں کے درمیان تعلقات بحال کرانے کی کوشش کرنے والوں پر بھی غصہ ہو جاتے تھے جن میں سیاستدان بھی تھے اور صحافی بھی، ن لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں نواز شریف نے جس طرح جذبات اور انگلیاں اٹھا اٹھا کر تقریر کی اسی طرح آصف زرداری کو بھی میں نے غصے میں دیکھا ہے، رضا ربانی کے چیئرمین سینٹ بنائے
جانے کے بعد پیپلزپارٹی عتاب کا شکار ہو گئی کیونکہ سٹیبلشمنٹ رضا ربانی کو چیئرمین سینٹ بنائے جانے کے خلاف تھی مگر آصف زرداری نے جوڑ توڑ کر کے رضا ربانی کو چیئرمین سینٹ بنوا دیا، جس روز رضا ربانی چیئرمین سینٹ بنے اور ایم کیو ایم نے ان کی حمایت کی اس شام ایک ملاقات جس میں میں بھی موجود تھا فاروق ستار نے آصف زرداری کو کہا کہ ہم نے آپ کے چیئرمین سینٹ کی
حمایت اور ووٹ دیا ہے اب ہمارے ساتھ کچھ ہو گا اور اسی رات نائن زیرو پر چھاپہ پڑ گیا، ڈاکٹر عاصم کا کیس بھی اس کے بعد سامنے آیا اور شرجیل میمن کا بھی، آصف زرداری خود ملک سے باہر جانے پر مجبور ہو گئے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اپنی غلطی کی وجہ سے سینٹ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور بلوچستان کی حکومت بھی انہی کی غلطی کی وجہ سے گئی ہے۔
حامد میر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جس خاتون سینیٹر کلثوم پروین نے پیپلزپارٹی کے ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دیا انہی کی وجہ سے نواز شریف کو بلوچستان حکومت سے ہاتھ دھونا پڑا اور انہی نے پھر سینٹ میں نواز شریف کو دھوکہ دیدیا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ سینیٹر کلثوم پروین پیپلزپارٹی سے بی این پی میں گئیں اور پھر وہاں سے جاتی امرا میں نواز شریف سے ملاقات کی
جس میں انہیں بلوچستان سے سینٹ کا ٹکٹ دیا گیا تھا۔ کلثوم پروین کو سینٹ کا ٹکٹ دینے پر بلوچستان میں ن لیگ کے اراکین اسمبلی ناراض ہو گئے اور انہوں نے اس پر نواز شریف سے شدید احتجاج کیا تھا، اختلافات بڑھنے کے بعد جان جمالی اور دیگر نے پھر گروپ تشکیل دیا اور یوں بلوچستان میں نواز شریف حکومت سے ہاتھ دھو بیٹھے جس کے بعد بلوچ سینیٹرز کی حمایت نہ ہونے کی وجہ سے سینٹ میں بھی وہ ہار گئے،
حامد میر کا کہناتھا کہ ایک خاتون جس کا ماضی بتاتا ہے کہ وہ سیاسی طور پر تیسری پارٹی میں شامل ہو رہی ہے اور اس کی وفاداری بھی مشکوک ہے تو اس کی وجہ سے پوری بلوچستان کی حکومت اور پھر سینٹ کا الیکشن گنوانا کونسی عقلمندی ہے۔ نواز شریف کے ن لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ سے تقریر کے دوران جذبات اور غصہ ان کی اپنی غلطیوں کا نتیجہ ہے۔