لاہور (ا ین این آئی) سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین ، ورلڈ واٹر اسمبلی کے چیف کوارڈی نیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ پاکستان کے دونوں آبی ذخائر منگلا اور تربیلا ڈیم در حقیقت ایک ماہ سے ڈیڈ لیول پر ہیں، صرف پانی روک کر زندہ رکھا گیا،منگلا ڈیم 20 اکتوبر2017سے خالی پڑا ہے، بھارت نے دریائے جہلم کا پانی وولر جھیل اور ربڑ ڈیم پرروک رکھا ہے
،ان دنوں بھارت کی بد ترین آبی دہشتگردی کے باعث دریائے جہلم میں ایک گھونٹ پانی نہیں آ رہا، اب صرف تربیلا ڈیم میں 20ہزار کیوسک پانی آ رہا ہے جلد بارانِ رحمت کا نزول نہ ہوا تو تربیلا ڈیم بھی خالی ہو جائے گا،اب صرف چھ روز کا پانی رہ گیا ہے ۔اپنے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت دریائے سندھ پر چودہ چھوٹے ڈیم اور دو بڑے ڈیم مکمل کر چکا ہے جن میں نیمو باز گو اور چوٹک ڈیم میں 94لاکھ کیوبک میٹر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ دنیا کے دوسرے بڑے ڈیم جس کو کارگل ڈیم کے نام سے پکارا جاتا ہے یکم جنوری 2009ء سے اس کی تعمیر جاری ہے اگرچہ 26مئی 2008ء کو اس دور میں وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف دریائے سندھ پر زیرِ تعمیر کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ختم نہ کرتا تو بھارت سندھ طاس معاہدہ اور دریاؤں کے عالمی نظام کے تحت کارگل ڈیم کسی صورت میں ہرگز تعمیر نہ کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دریائے چناب اورجہلم کے بعد اب دریائے سندھ بھی زبردست خطرے میں ہے۔ جیسا کہ بھارت دریائے چناب پر سلال ڈیم اور بگلیہار ڈیم سمیت چھوٹے بڑے 11ڈیم مکمل کر چکا ہے ۔ دریائے جہلم پر وولر بیراج اور ربڑ ڈیم سمیت 52ڈیم بنا رہا ہے
دریائے چناب پر مزید24ڈیموں کی تعمیر جاری ہے اسی طرح آگے چل کر مزید190ڈیم فزیبلٹی رپورٹس ، لوک سبھا اور کابینہ کمیٹی کے پراسس میں ہیں یہی وجہ ہے کہ 26نومبر2016 ء کو بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ بھارت سے پاکستان کی طرف جانے والے پانی کی بوندبوند کو روک دیں گے۔ پاکستان کے احتجاج پر26دسمبر2016ء کو عالمی بینک نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ سندھ طاس معاہدہ پر اپنی قانونی ذمہ داری پوری کرے گا۔ پاکستان کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں لیکن بھارت عالمی بینک کے زیرِ اہتمام پانی کے ایشو پر ہونے والے مذاکرات سے فرار ہو چکا ہے ۔بھارتی وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور وی کے سنگھ نے لوک سبھا میں اپنے پالیسی بیان میں پاکستان کے اعتراضات مسترد کر دئیے ہیں اور یہ واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ بھارت ان دریاؤں پر زیرِ تعمیر تمام منصوبے مکمل کرے گا۔ جبکہ ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے اس ضمن میں پاک بھارت مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ ادھر بھارت سرحد پار گھمسان کی آبی جنگ لڑ رہا ہے۔ حال ہی میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے دنیا کے دوسرے بڑے اور بھارت کے پہلے بڑے ڈیم کا افتتاح کر دیا ہے ۔ سردار سر دور ڈیم کے نام سے یہ 56سال کی مدت میں مکمل ہوا۔ 5۔اپریل 1961ء کو بھارت کے پہلے وزیرِ اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے اس کا سنگِ بنیاد رکھا تھا ۔ یہ دنیا کا سب سے طویل ڈیم سمجھا جا رہا ہے ۔حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھی اس طرح کا ایک انتہائی اہم کام کرنے کیلئے موجود ہے ۔ 14مارچ1948ء کو قائدِ اعظم نے کابینہ اجلاس میں میانوالی کے قریب ایک ڈیم بنانے کی منظوری دی تھی جس کو اب کالا باغ ڈیم کہا جاتا ہے وقت کا تقاضا ہے کہ موجودہ حکومت اورپارلیمنٹ 22مارچ کو پانی کے عالمی دن کے موقع پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کر دیں۔
جس طرح قائدِ اعظم نے پاکستان بنانے کی بسم اللہ کی تھی اب شاہد خاقان عباسی پاکستان بچانے کی بسم اللہ کریں۔ یہ ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ بھارت ایک جانب سے پاکستان کی طرف بہنے والے دریاؤں کا پانی روکنے اور دریاؤں کا رخ تبدیل کرنے سے کروڑوں انسانوں ، حیوانات ، جنگلی جانور اور چرند پرند کی زندگی خطرے میں ہے جیسا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کے تحت دریائے ستلج ، بیاس اور روای کا پانی مکمل طور پر روک لیا۔ اب بھارت پن بجلی کی آڑ میں دریائے چناب اور جہلم کا پانی اپنی حدود میں بند کرنے کیلئے سرحد پار گھمسان کی جنگ لڑ رہا ہے اِدھر ہمارے قائدین صرف آپ میں اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں کروڑوں انسانوں کی زندگی بچانے کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو از خود نوٹس لینا چاہیے۔