لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے نتیجے میں انشا اللہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف دو تہائی اکثریت سے واپس آئیں گے لیکن ہم واپس آکر محاذ آرائی نہیں کریں گے بلکہ ملک کے نظام کو بہتر اور تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر اس رفتار کو تیز کرینگے،نواز شریف نے کیا کیا ہے ،کونسی کرپشن کی ہے ؟اس لئے نکال دیا کہ وہ کسی کی ڈکٹیشن نہیں لیتا ، کس کس کو نکالیں گے کس کس کا سر قلم ،کس کس کو چور اور ڈاکوڈیکلئر کریں گے
اب یہ کام بند کر دینا چاہیے ، لاہور بدلا ہے ہم فیصل آباد،ملتان ،کراچی ، پشاور اور کوئٹہ کو بھی بدلیں گے ،خواتین انتخابات میں سنجیدہ لوگوں کو ووٹ دیں انہیں ہرگز ووٹ نہ دیں جن کا لا ابالی پن اورعمر کے اس حصے میں پہنچ کر بھی لڑکپن ختم نہیں ہو رہا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں مسلم لیگ (ن) پروفیشنل ونگ کے زیر اہتمام خواتین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صوبائی ویزخواجہ عمران نذیر سمیت دیگرنے بھی خطاب کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اس تقریب میں مریم نواز نے شرکت کیلئے آنا تھا لیکن وہ احتساب عدالت میں پیشی کی وجہ سے نہیں آسکیں ۔ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ ہم نے پہلی بار نہیں دیکھا ، سیاست کی ڈاؤن سائزنگ کی کوششیں ہو رہی ہیں، بد قسمتی سے ستر سال سے سیاستدانوں کو چور ، قاتل اور غدار کے لقب دئیے گئے ہیں اور یہ پہلی بار نہیں ہو رہا ۔ ہم سب نے بے باریاں دی ہیں ، ہمارے بڑوں نے باریاں دی اور آج ہم دے رہے ہیں لیکن باریاں لینے والوں کو سمجھ نہیں آئی کہ سیاست بہت طاقتور چیز ہے ،کسی آڈر سے ،فتوے ،ٹی وی چینل کے پراپیگنڈے ،اداروں کے جال میں پھنسا کر مقدمات بنا کر مقبول قیادت کو دلوں سے دور نہیں کیا جا سکتا ۔ سیاست کو جتنا دباتے ہیں یہ اتنی شدت سے باہر آتی ہے ، لوگ نواز شریف کو کیوں نہیں چھوڑتے اس لئے کہ نواز شریف جب آتا ہے تو اپنے ساتھ تعمیر و ترقی کا طوفان ساتھ لاتا ہے ، پاکستان میں سیلولر کی ٹیکنالوجی کون لایا ، موٹر ویز ، ایٹمی طاقت ، انڈر پاسز ، سڑکوں کا جال کس نے بچھایا ، میٹر و بس صرف لاہور میں نہیں بنائی بلکہ راولپنڈی، اسلام آباد، ملتان میں میٹر و بس بنائی ہے
اور اب فیصل آباد میں بن رہی ہے، ماڈرن ٹرانسپورٹ کا نظام نواز شریف اور شہباز شریف نے متعارف کرایا ہے ۔ عمران خان کوبھی کام کرنا چاہیے تھا لیکن وہ اسے جنگلہ بس کہتے رہے اور ہم کام کرتے رہے ۔ نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت اور ٹیم ورک کے نتیجے میں تعمیر و ترقی میں پنجاب باقی صوبوں سے آگے کھڑا ہے ۔ ریلوے جو ختم ہو گیا تھا ہم نے اسے دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کیا ہے ،یہ کوئی جادو نہیں بلکہ لگن ،نیت اور دیانتداری سے کام کیا ہم نے اداروں کو مستحکم کیا ۔
پہلے سی این جی اسٹیشنز پر لوگ رات کو گاڑیاں کرتے تھے اور صبح بھی باری نہیں آتی تھی لیکن کیا اب لائنیں لگتی ہیں ؟ہم این ایل جی لے کر آئے ، لوڈ شیڈنگ کا بحران تھا لیکن اب پاکستان میں بجلی آ گئی ہے اگر لوڈ شیڈنگ پوری طرح ختم نہیں ہوئی لیکن اس پر کنٹرول کیا ہے ،ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا ، کبھی عمران خان اڑنگا ڈالتے ہیں اور کبھی ریاستی اداروں میں بیٹھے منفی کردار ریاست کو چلنے نہیں دیتے ، پاکستان ان کی مرضی سے نہیں بلکہ لوگوں کی مرضی سے چلے گا، یہ نہیں ہو سکتا
کہ لوگوں کے مرضی کے بغیر فیصلے ہوں بلکہ فیصلہ لوگ کریں گے ، تبدیلی ووٹ کے ذریعے آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہا ں ریفرنڈم کرانا چاہتا ہوں اور انہوں نے خواتین شرکاء سے پوچھا کہ کون کون ووت کے ذریعے تبدیلی چاہتا ہے جس پر تمام شرکاء نے ہاتھ کھڑے کئے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ فیصلوں کے ذریعے مقبول قیادت کو باہر نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے ، یہاں دیہاڑی باز ، سپانسرڈ او رلائن لے کر پروگرام کرنے والے صحافی ہیں جو کردار کشی کرتے ہیں۔ ٹی وی مالکان کہتے ہیں
ہم پر بڑا دباؤ ہے ، آزاد صحافت کرو ، ہاؤسنگ سوسائٹی کا مالک ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے ، جو بیور وکریٹ محنت سے کام کرے اسے جیل میں ڈال دیا جائے جو سرکاری تنخواہ میں کام کرے اس کی تذلیل کرو اس طرح ملک نہیں چلتے ۔یہ 2018ء ہے لوگ بولیں گے کس کس کے منہ بند کر یں گے ، جو زیادہ بولتا ہے وہ سب سے بڑا مجرم ہے ۔ میرے باپ نے اس ملک کیلئے اپنی جان دی جس کے بعد یہ پرچم میریں ماں نے سنبھالا ، وہ بھی یہ جنگ لڑتی ہوئی مشرف کے دور دنیا سے چلی گئیں،
ہم نے دو جانیں دی ہیں ،بیمار اداروں کو پاؤں پر کھڑا کیا ہے ۔ یہ باؤلے ہو گئے ہیں ڈھونڈتے پھرتے ہیں کہ کہیں سے کچھ مل جائے ۔ جو کرپٹ ہوتے ہیں وہ ادارے نہیں چلاتے جو چور ہوتے ہیں وہ ملک کی تقدیر نہیں بدل سکتے ۔ نواز شریف نے کیا کیا ہے ، کون سی کرپشن کی ہے؟ ۔ اس لئے نکال دیا کہ وہ کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا ، وہ کہتا ہے کہ ووٹ کی حرمت کو مانو ۔ کس کس کو نکالیں گے ، کس کس کا سر قلم ہوگا ، کس کس کو چور اور ڈاکو ڈیکلئر کریں گے ، یہ کام اب بند کر دینا چاہیے ۔
پاکستان اس وقت خطرے میں ہے آج پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے اس کا مطلب ہے کہ دنیا ہمیں شک کی نظر سے دیکھ رہی ہے ہم بجائے دنیا کا مقابلہ کرنے کی ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) اداروں کا احترام کرتی ہے اور کرتے رہیں گے ہم کسی سے جھگڑا نہیں چاہتے ،2018کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف انشا اللہ دو تہائی اکثریت لے کر واپس آئیں لیکن واپس آ کر محاذ آرائی نہیں کر یں گے ملک کے نظام کو بہتر کریں گے تعمیر و ترقی کی شاہراہ پرا س کی رفتار تیز کریں گے ۔
پاکستانیوں کو تحفظ ، روزگار، انصاف چاہیے لیکن یہاں نہ انصاف ملتا ہے نہ روزگار اور نہ تحفظ ملتا ہے ۔ 70 سالوں سے سب کو دھکے ملے ہیں ہم کب تک بھٹکتے رہیں گے ہمیں اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ خواتین اور عوام کے مسائل کیا ہیں ،مسلم لیگ (ن ) کی قیادت ان مسائل سے آگاہ ہے ہم خواتین کو تحفظ دیں گے ایک روشن پاکستان دیں گے روزگار کے مواقع دیں گے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ خواتین خو ف وہراس کا شکار نہ ہوں اس کے لئے ضروری ہے کہ ایک بار پھر نواز شریف کو ووٹ دیں ۔
لاہور بدلا ہے ہم فیصل آباد،ملتان ،کراچی ، پشاور اور کوئٹہ کو بھی بدلیں گے ۔ میں اس پلیٹ فارم سے خواتین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ انتخابات میں سنجیدہ لوگوں کو ووٹ دیں ان لوگوں کو ووٹ نہ دیں جن کا لا ابالی پن ختم ہونے میں نہیں آرہا ان لوگوں کو ووٹ نہ دیں جن کا عمر کے اس حصے میں بھی لڑکپن ختم نہیں ہو رہا ۔ جو سیاست کرتا ہے اس کا کردار باپ کی طرح کا ہوتا ہے وہ باپ بن جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 21کروڑ لوگوں کا ملک ہے لوگوں کے مسائل ہیں لیکن آپس کے جھگڑے ختم نہیں ہو رہے
یہ اقدامات ملک کو آگے نہیں پیچھے لے کر جائیں گے ۔ سیاسی جماعتیں، عدلیہ، مسلح افواج اور میڈیا اپنی پنی ذمہ داری کا احساس کریں ۔ قومی سلامتی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ، کوئی ادارہ تنہا قومی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا ۔ پارلیمنٹ، عدلیہ، افواج مل کر ایک راستے پر چلیں تو قومی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ ٹانگیں کھینچنے ، الزام تراشی اور گمراہ کئے بغیر آزادی کے ساتھ فیصلہ کرنے کی اجازت دینی ہو گی، اسی جذبے سے ہم آگے بڑھیں گے ۔ نواز شیریف اور شہباز شریف آپ کے حقوق کی جنگ لڑیں گے اور ہم جیتیں گے اور پاکستان کو سر بلند کریں گے۔