ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قانون میں کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں،پارلیمنٹ کو مجبور نہیں ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

datetime 28  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی پر مجبور نہیں کر سکتے تاہم قانون یا کسی معاملے میں کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ ڈاکٹر مرزا نقی ظفر عدالت میں پیش ہوئے اور بریفنگ دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری بہت بڑا ناسور ہے، گردے اور اعضا عطیہ کرنے پر کسی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا، گردے نکالنے سے بڑھ کراستحصال کیا ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس ناسور کے خاتمے کے لیے کیااقدامات ہوسکتے ہیں، اس دھندے میں ملوث لوگ کالی بھیڑیں ہیں، 10مارچ کو کراچی میں مقدمات کی سماعت کرنی ہے، ڈاکٹر ادیب بھی اس معاملے میں ہماری معاونت کریں۔ڈاکٹر مرزا نقی ظفر نے بتایا کہ غیر قانونی گردوں کی پیوند کاری عرصے سے ہورہی ہے، خفیہ مقامات پر گردے نکالے اور ڈالے جاتے ہیں، غیر قانونی پیوند کاری کو روکنے کے لیے قومی اور لوکل سطح پر کوئی اتھارٹی نہیں ہے، وفاقی اور صوبائی سطح پر موجود اتھارٹیز بااختیارنہیں ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختون خوا کے میں اتھارٹی موجود ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا آپ نے پیوند کاری سے متعلق وفاقی اور صوبائی قوانین کا جائزہ لیا ہے، قومی سطح پر اتھارٹی نہ ہو لیکن مقامی سطح پر ضرور ہونی چاہیے، اگر قوانین درست ہیں تو مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں، ایسی صورت میں اصل معاملہ قانون کی عملداری کا ہوگا، قانون سازوں کو قانون بنانے کے لئے مجبور نہیں کر سکتے، قانون یا کسی معاملے میں کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں، بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ انسانی اعضا ٹرانسفر نہیں ہو سکتے، کون سے اعضا ہیں جنکی پیوند کاری ہو سکتی ہے، آنکھ کا عطیہ کوئی انسان اپنی زندگی میں کر سکتا ہے ۔

اعضا عطیہ کرنے کے لیے کسی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ڈاکٹر مرزا نقی نے کہا کہ عوام میں آگاہی کی ضرورت ہے ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے اعضا عطیہ کرنا چاہتے ہیں، اعضا کی پیوند کاری کا طریقہ کار ہمیں طے کرنے کی ضرورت ہے، غیر قانونی پیوندکاری کے لئے بیرون ملک سے بھی لوگ آتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اعضا کو عطیہ کرنے کے لئے کیا ہونا چاہیے ہمیں تحریری طور پر دے دیں، 10 مارچ کو ہوسکتا ہے کراچی میں سماعت نہ ہو، 17 مارچ کو کراچی میں ہمارا بینچ ہوگا۔کیس کی مزید سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…