بدھ‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

قانون میں کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں،پارلیمنٹ کو مجبور نہیں ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

datetime 28  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی پر مجبور نہیں کر سکتے تاہم قانون یا کسی معاملے میں کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ ڈاکٹر مرزا نقی ظفر عدالت میں پیش ہوئے اور بریفنگ دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری بہت بڑا ناسور ہے، گردے اور اعضا عطیہ کرنے پر کسی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا، گردے نکالنے سے بڑھ کراستحصال کیا ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس ناسور کے خاتمے کے لیے کیااقدامات ہوسکتے ہیں، اس دھندے میں ملوث لوگ کالی بھیڑیں ہیں، 10مارچ کو کراچی میں مقدمات کی سماعت کرنی ہے، ڈاکٹر ادیب بھی اس معاملے میں ہماری معاونت کریں۔ڈاکٹر مرزا نقی ظفر نے بتایا کہ غیر قانونی گردوں کی پیوند کاری عرصے سے ہورہی ہے، خفیہ مقامات پر گردے نکالے اور ڈالے جاتے ہیں، غیر قانونی پیوند کاری کو روکنے کے لیے قومی اور لوکل سطح پر کوئی اتھارٹی نہیں ہے، وفاقی اور صوبائی سطح پر موجود اتھارٹیز بااختیارنہیں ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختون خوا کے میں اتھارٹی موجود ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا آپ نے پیوند کاری سے متعلق وفاقی اور صوبائی قوانین کا جائزہ لیا ہے، قومی سطح پر اتھارٹی نہ ہو لیکن مقامی سطح پر ضرور ہونی چاہیے، اگر قوانین درست ہیں تو مزید قانون سازی کی ضرورت نہیں، ایسی صورت میں اصل معاملہ قانون کی عملداری کا ہوگا، قانون سازوں کو قانون بنانے کے لئے مجبور نہیں کر سکتے، قانون یا کسی معاملے میں کمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں، بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ انسانی اعضا ٹرانسفر نہیں ہو سکتے، کون سے اعضا ہیں جنکی پیوند کاری ہو سکتی ہے، آنکھ کا عطیہ کوئی انسان اپنی زندگی میں کر سکتا ہے ۔

اعضا عطیہ کرنے کے لیے کسی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ڈاکٹر مرزا نقی نے کہا کہ عوام میں آگاہی کی ضرورت ہے ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے اعضا عطیہ کرنا چاہتے ہیں، اعضا کی پیوند کاری کا طریقہ کار ہمیں طے کرنے کی ضرورت ہے، غیر قانونی پیوندکاری کے لئے بیرون ملک سے بھی لوگ آتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اعضا کو عطیہ کرنے کے لئے کیا ہونا چاہیے ہمیں تحریری طور پر دے دیں، 10 مارچ کو ہوسکتا ہے کراچی میں سماعت نہ ہو، 17 مارچ کو کراچی میں ہمارا بینچ ہوگا۔کیس کی مزید سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



عمران خان کی برکت


ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…