منگل‬‮ ، 30 دسمبر‬‮ 2025 

نادرا نے شناختی دستاویزات میں عدالت کی اجازت کے بغیر مذہب تبدیل کرنے پر پابندی لگادی،مرتد کیلئے ملک میں کیا قانون ہے؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 27  فروری‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شناختی دستاویزات میں عدالت کی اجازت کے بغیر مذہب تبدیل کرنے پر پابندی لگادی۔ منگل کوہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ختم نبوت ؐ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی نادرا عثمان مبین ذاتی حیثیت میں عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور اسلام چھوڑ کر قادیانی مذہب اختیار کرنے والوں کی مکمل تفصیلات پیش کیں۔ رپورٹ میں یہ بھی شامل ہے کہ کس شخص نے کس عمر میں قادیانی مذہب اپنایا۔

ڈی جی نادرا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے شناختی دستاویزات میں عدالتی اجازت کے بغیر مذہب تبدیل کرنے پر پابندی لگادی۔ نادرا رپورٹ کے مطابق چھ ہزار ایک افراد نے شناختی کارڈ میں مذہب کی تبدیلی کے بعد پاسپورٹ حاصل کئے ٗ 1300 سے زائد افراد نے 60 برس کی عمر کے بعد شناختی کارڈ تبدیل کروایا۔عدالت نے پوچھا کہ کیا اٹھارہ سے 30 سال کی عمر والے افراد کینیڈا جاتے ہیں؟۔ ڈی جی نادرا نے کہا کہ یہ تو ایف آئی اے والے ہی بتا سکتے ہیں۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ان مذہب تبدیل کرنے والے افراد کی ٹریول ہسٹری (سفری تفصیلات) پیش کریں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈی جی نادرا سے کہا کہ اگر کوئی 18 سال عمر میں مسلمان اور 60 سال کے بعد قادیانی شناختی کارڈ لے تو اس کا کیا ہونا چاہئے ٗآپ شناختی کارڈ میں مذہب کی تبدیلی کیلئے مدت صرف دو یا تین ماہ رکھیں، نادرا کے رولز میں بھی مذہب کی تبدیلی کے دورانیے کا واضح ذکر ہونا چاہئے ٗجب تک فلٹرز نہیں لگائیں گے تب تک یہ معاملہ چلتا رہے گا۔عدالت نے ڈی جی نادرا سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس شناختی کارڈ میں مذہب کی تبدیلی کا دورانیہ مقرر نہیں؟۔ ڈی جی نادرا نے جواب دیا کہ اگر ہمارے آفس سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو اس کا میکنزم ہے لیکن کوئی خود تبدیلی کرانا چاہے تو نہیں ہے۔معروف اسکالر ڈاکٹر ساجد الرحمان عدالت میں پیش ہوئے اور اسلامی حوالوں سے آگاہ کیا۔ ساجد الرحمان نے کہا کہ غیر مسلموں کی شناخت ظاہر ہونا انتہائی ضروری ہے جس کو ریاست نے کافر قرار دیا وہ مسلمان کا نام استعمال نہیں کرسکتا،

ریاست کو اس مرتد کے لئے قانون سازی کرنا ہوگی، اقلیتوں کو شناخت ظاہر کرنی چاہئے ان کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ مرتد کیلئے ملک میں قانون سازی کی ضرورت ہے، کیا 30 سال سول سروس کرنے کے بعد شناختی کارڈ میں تبدیلی کرنے والے کیلئے سزا ہونی چاہئے؟۔ ساجد الرحمان نے جواب دیا کہ ریاست کو سخت سے سخت سزا تفویض کرنی چاہئے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اس ساری کارروائی کا مقصد مقننہ کو قانون سازی کی جانب توجہ دلانا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کردی۔ بدھ کو مذہبی اسکالر محسن نقوی پیش ہوکر دلائل دیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…