مشال قتل کیس: عدالتی فیصلے کیخلاف 5 اپیلیں پشاور ہائیکورٹ میں دائر ،والد نے درخواستوں میں کیا موقف اپنایا

24  فروری‬‮  2018

پشاور(آن لائن) مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاک ہونے والے طالبِ علم مشال خان کے والد نے اپنے بیٹے کے قتل کیس میں ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے فیصلے کے خلاف 5 اپیلیں پشاور ہائی کورٹ میں دائر کردیں۔مشال خان قتل کیس میں اے ٹی سی ایبٹ آباد کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کے روز مقتول کے والد اقبال خان بیرونِ ملک گئے ہوئے تھے، تاہم انہوں نے وطن

واپسی پر فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا.اقبال خان کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں مجموعی طور پر چھ اپیلیں دائر کی گئیں ہیں.ان اپیلوں میں اے ٹی سی کے فیصلے میں بری ہونے والے ملزمان کی بریت کو چیلنج کیا گیا، اس کے علاوہ مرکزی مجرم کو جن دفعات میں بری کیا گیا انہیں بھی چیلنج کیا گیا جبکہ 3 سال کی سزا پانے والے مجرمان کی سزا کو بھی چیلنج کیا گیا.مشال خان کے والد اقبال خان کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سزا یافتہ مجرمان کو اس سے بھی زیادہ سزائیں دی جاسکتی ہیں.یاد رہے کہ 23 سالہ مشال خان کو 13 اپریل 2017 کو خیبر پختونخوا (کے پی) میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین رسالت کے الزام پر ہجوم نے تشدد کانشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔مشال کی قتل کی ویڈیو جب سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تو پورے ملک میں غم و غصہ پیدا ہوا جس کے بعد پاکستان میں توہین کے قانون کے حوالے سے نئی بحث کا بھی آغاز ہوگیا تھا۔پشاور ہائی کورٹ نے مشال خان کے والد کی جانب سے درخواست پر مقدمے کو مردان سے اے ٹی سی ایبٹ آباد منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔اے ٹی سی نے مقدمے کی سماعت کا آغاز ستمبر میں کیا تھا جبکہ یونیورسٹی کے طلبا اور اسٹاف کے اراکین سمیت گرفتار 57 مشتبہ افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی

اور گرفتار ملزمان کی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کی گئی تھی۔مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے 50 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے اور وکلا کی جانب سے ویڈیو ریکارڈ بھی پیش کیا گیا جس میں گرفتار ملزمان کو مشال خان پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔مشال خان کے والد قیوم خان، ان کے دوست اور اساتذہ نے بھی اے ٹی سی کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے۔یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔اے ٹی سی نے پانچ ماہ اور 10 دن کی سماعت کے بعد مقدمے کی کارروائی مکمل کی اور فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…