مردان (مانیٹرنگ ڈیسک) مردان میں مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے حکومت سے گزشتہ برس عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کے الزام میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کے کیس سزا یافتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سزا کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔مردان میں پاکستان چوک میں جمعے کی نماز کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی ریلی میں، تحفظ ختم نبوت، جماعت اسلامی، جمعیت علما اسلام (ف) کے علاوہ مقامی افراد نے شرکت کی۔
احتجاجی ریلی تحفظ ختم نبوت کے امیر قاری اکرام الحق کی سربراہی میں نکالی گئی۔مظاہرین نے حکومت اور مشال خان کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرین کی جانب سے تھامے گئے بینرز میں ’مشالیوں روک سکو تو روک لو‘ جیسے نعرے درج تھے۔انسداد دہشت گردی عدالت سے بری ہونے والے افراد کو جلسے کے دوران ’غازی استقبالیہ‘ بھی دیا گیا تھا۔مشال قتل کیس میں ملوث افراد کے وکیل اور جماعت اسلامی کے رہنماء سید اختر ایڈوکیٹ نے احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مطمئن ہیں کے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے شان میں گستاخی کریگا اور عدالت اسے سزا نہیں دے گی تو ایسے واقعات رونما ہونگے۔انہوں نے کہاکہ جو افراد جیل میں ہیں ان کے پیچھے تمام امت مسلمہ کھڑی ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت میں سزائے پانے والے ملزم کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران کی بہن نے خواب دیکھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خواب میں آئے اور غازی ہونے کی نوید سنائی۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر ان افراد کے خلاف کچھ بھی کیا گیا تو تمام سڑکیں بند کر دینگے۔خیال رہے کہ ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 7 فروری کو عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل کیس کے فیصلے میں ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 25 مجرموں کو 3 سال قید جبکہ 26 افراد کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔بدھ کے روز ہری پور میں عدالتی فیصلے کے بعد رہائی پانے والے 26 افراد کے استقبال اور احتساب عدالت کا 31 ملزمان کو سزا دینے کے خلاف مردان موٹروے انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے کارکنان جمع ہوئے تھے۔