لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نثار محمد نے سوشل میڈیا پر اپنے حوالے سے وائرل ہونے والی ویڈیو پر عوام کے شدید غم و غصے کے اظہار پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے بچی کو اپنی بیٹی سمجھ کر خود سے قریب کیا تھا۔فیس بک کے ایک پیچ پر سینئرقانون ساز کے حوالے سے جاری ہونے والی ایک ویڈیو پرسوشل میڈیا میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔سینیٹر نے اپنے فیس بک پیج پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب احتجاجی مظاہرے میں پہنچے
تو وہاں بچی اسٹیج پر خطاب کر رہی تھی۔انہوں نے دعوی کیا کہ لڑکی اور ان کی 4 بہنوں کی جانب سے اپنے بھائی کی جدائی پر کی گئی تقریر سے وہاں موجود افراد پر گہرا اثر پڑا تھا جبکہ چند افراد جذبات میں رونے بھی لگے تھے۔انہوں نے بتایا کہ لڑکی کی تقریر کے بعد خود خطاب کرنے کا فیصلہ کیا اور ان کو اپنے ساتھ اسٹیج پر کھڑے ہونے کے لیے بلایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بچی کی تقریر پر میں خود اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا تھا جس کی وجہ سے مجھے تقریر کرنے میں دشواری ہوئی جس کے بعد میں نے بیٹھ کر تقریر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔سینیٹر نثار محمد نے تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں، یہ انسان نہیں حیوان ہیں۔فیس بک پر لوگوں کی جانب سے واقعے کا غلط مطلب نکالنے پر انہوں نے سوشل میڈیا صارفین کی ذہنیت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور میڈیا کے حوالے سے کہا کہ اس واقعے کو ریٹنگز کے لیے استعمال کیا گیا۔خیال رہے کہ رواں ہفتے سوشل میڈیا میں جاری سینیٹر کی ویڈیو کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں جعلی مقابلے میں ماورائے قانون قتل کیے گئے وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کے حوالے سے احتجاجی مظاہرے میں تقریر کے دوران ریکارڈ کی گئی تھی جو وہاں پہنچنے والے سینیٹ وفد کا حصہ تھے۔سینیٹ وفد کی سربراہی نسرین جلیل کررہی تھیں جس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر
اور شاہی سید سمیت دیگر شامل تھے۔وفد نے سہراب گوٹھ میں جرگے کے منتظمین سے ملاقات کی اور وہاں پر موجود جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی سے بھی ملاقات کی۔خیال رہے کہ وہاں پر موجود سینیٹرز اور منتظمین سمیت کسی بھی فرد کی جانب سے سینیٹر کی تقریر کے دوران بظاہر نامناسب رویے پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا تاہم سوشل میڈیا میں غصے کا اظہار کیا گیا۔