اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کی خاتون اہلکار کو دوران ڈیوٹی سوتے ہوئے بوسہ لینے پر 4سال سے معطل ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کے افسر کیساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا دلچسپ مکالمہ، کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ پاکستان کے موقر اخبار روزنامہ ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کی خاتون اہلکار کا دوران ڈیوٹی
سوتے ہوئے بوسہ لینے پر 4سال سے معطلی کا سامنا کرنے والے افسر کیساتھ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی شگفتہ بیانی پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا، فاضل جج نے اہلکار کی جانب سے آئندہ سماعت پر ’’پپی ‘‘والی پوری کہانی سنانے کی یقین دہانی پر سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گزشتہ روز اے ایس ایف کی کاتون اہلکار کا بوسہ لینے پر چار سال پہلے معطل ہونے والے اے ایس ایف کے افسر کی جانب سے دوران معطلی بطور سزا تنخواہ اور الائونس نہ ملنے کی درخواست پر سماعت کی، معطل افسر طارق لودھی اپنے وکیل محمد بشیر کے ہمراہ پیش ہوا۔ عدالت نے استفسار کیا اے ایس ایف نے آپ کو کیوں نکالا؟جس پر طارق لودھی نے قصہ بیان کر دیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا اصل معاملہ بتائیں ہوا کیا تھا یہ تو کہانی سنا رہے ہیں، طارق لودھی نے کہا چار سال قبل سوتے ہوئے اپنی ماتحت اے ایس آئی کا بوسہ لیا تھا۔ عدالت نے کہا آپ نے ماتحت کا بوسہ لیا؟اہلکار نے تائید کرتے ہوئے کہا جی غلطی سے، ملازم نے سپریم کورٹ کے کسی آرڈر کا حوالہ دینے کی کوشش کی تو عدالت نے استفسار کیا سپریم کورٹ نے کیا کہا کہ بوسہ ٹھیک لیا ہے؟درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے میرے الائونس دلوائے جائیں، میری بات نہیں سنی جا رہی، جسٹس شوکت عزیز صدیق نے کہا الائونس تو تم پہلے ہی لے چکے،
اب کیا چاہئے، اہلکار نے کہا ڈیپارٹمنٹ مجھے کوئی لفـٹ نہیں کراہا، جسٹس شوکت عزیز صدیق نے آئندہ سماعت پر وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکرٹری کو طلبی کا نوٹس جاری کرنے سے پہلے اہلکار کو مخاطب کیا کہ آئندہ سماعت پر بوسے والی پوری کہانی بیان کرو گے جس پر ایک بار پھر عدالت میں قہقہے لگ گئے، بعد ازاں کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی۔