اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)خیبرپختونخواہ پولیس تو پنجاب پولیس سے بھی دو ہاتھ آگے نکلی، مردان کی ننھی عاصمہ کی لاش ملنے پر پولیس کو اطلاع دی تو پولیس نےجائے وقوعہ پر جانے کی زحمت سے بچنے کیلئے لواحقین سےہی لاش پولیس چوکی پر منگوالی،عاصمہ کے گم ہونے کی اطلاع دینے پر پولیس نے ڈھونڈنے سے انکار کرتے ہوئے لواحقین کو بچی کی لاش ڈھونڈنے کا کہہ دیا،
تین روز کے بعد عاصمہ کی لاش کھیتوں سے برآمد ہوئی،ہسپتال کے ڈاکٹرز نے بھی عاصمہ کے ساتھ درندگی کے حوالے سے لواحقین کو کچھ نہیں بتایا، نجی ٹی وی پروگرام میں ننھی مقتولہ کےوالد اور چچا پھٹ پڑے، خیبرپختونخواہ کی مثالی پولیس کا پول کھول کر رکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں مردان میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی ننھی عاصمہ کے والد اور چچا نے خیبرپختونخواہ کی ’’مثالی‘‘پولیس کا پول کھول کر رکھ دیا، پولیس کی فرعونیت اور شرمناک روئیے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ عاصمہ کے والد کا کہنا تھا کہ عاصمہ کی گمشدگی کے بعد خاندان کے مرد و خواتین خود عاصمہ کو ڈھونڈتے رہے، خاندان کی خواتین نے عاصمہ کی لاش قریبی کھیتوں سے برآمد کی، لاش ملنے پر جب پولیس کو اطلاع دی گئی تو پولیس نے بجائے جائے وقوعہ پر آنے کے ہم سے بچی کی لاش چوکی پر ہی منگوا لی جب ہم لاش لے کر چوکی پہنچے تو ہمیں کہا گیا کہ لاش اٹھا کر ہسپتال لے جائیں ۔ عاصمہ کا چچا نے بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس کو جب عاصمہ کی گمشدگی کی اطلاع دی گئی تو آگے سے ہمیں کہا گیا کہ بچی کی لاش خود ڈھونڈو جس کے بعد ہم نے خود ہی عاصمہ کو ڈھونڈتے رہے۔ بچی کی لاش جب ہسپتال لے کر گئے تو ہمیں عاصمہ کے قتل کے حوالے سے ڈاکٹرز نے لاعلم رکھا ، ہمیں اس بات کا علم بھی نہیں کہ عاصمہ کو کھیتوں میں
لے جا کر مارا گیا یا پھر مار کر کھیتوں میں پھینک دیا گیا۔واضح رہے کہ مردان میں 15جنوری کوساڑھے 4سالہ عاصمہ کی لاش قریبی کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی جسے زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔مردان پولیس تاحال عاصمہ کے قاتل کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک نے عاصمہ کے اہل خانہ سے ملاقات میں قاتل کی گرفتاری کی یقین دہانی کروائی تھی
مگر تاحال عاصمہ کا قاتل قانون کی گرفتار میں نہیں آسکا جبکہ چیف جسٹس نے بھی عاصمہ قتل پر ازخود نوٹس لے رکھا ہے۔